چهارشنبه 30/آوریل/2025

40 فلسطینی جیلوں میں چوتھائی صدی گذارنے کے بعد بھی رہائی سے محروم

پیر 14-نومبر-2022

ویسے تو ہزاروں فلسطینی قابض اسرائیلی اتھارٹی کی جیلوں میں قید ہیں مگر چالیس  ایسے فلسطینی ہیں جنہیں اسرائیلی جیلوں میں قید ہوئے ایک چوتھائی صدی سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ ان میں سے اکثر کی صحت کے شدید مسائل ہیں لیکن ان کی عالمی سطح پر شنوائی ہورہی ہے نہ رہائی کی کوئی کوشش نظر آتی ہے۔     

انسانی حقوق کی تنظیمیں بے بس اور بین الاقوامی طاقتیں کامل بے حس دکھائی دیتی ہیں۔ طویل قید کاٹنے کے بعد بھی جیلوں والے ان 40 فلسطینیوں کے بارے میں اتوار کے روز فلسطینی سنٹر فار پرزنر سٹڈیز( پی سی پی ایس ) نے اپنی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کیا ہے۔       

 پی سی پی ایس کے مطابق الخلیل شہر کے صورف ٹاون کے رہنے والے  48 سالہ جمال الحر کا اسرائیلی جیل میں 26 واں سال  شروع ہو چکا ہے۔ وہ اپن عمر کے نصف سے بھی زیادہ گذار چکےہیں۔ جبکہ ان کی  ساری جوانی جیل کی سلاخوں کے پیچھے کٹ گئی ہے۔              

 پی سی پی ایس نے  فلسطینی اسیران کے بارے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان چالیس قیدیوں سے 25 کو 1993 کے معاہدہ اوسلوسے بھی پہلے قید کیا گیا تھا۔ جبکہ 11 فلسطینی اسیران 1948 کے مقبوضہ علاقوں کے رہائشی ہیں۔        

 پی سی پی ایس نے قیدیوں کا طویل عرصے سے قید فلسطینیوں کو بن الاقوامی برادری کے ضمیر پر ایک دھبہ قرار دیا ہے۔  اس کے باوجود انہیں رہا کرانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کہ انہیں صحت کے کئی مسائل کا سامنا ہے۔

       رپورٹ کے مطابق طویل قید کاٹنے والے دو فلسطینی حالیہ برسوں میں جیل میں علاج معالجے کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے  باعث جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لیکن اسرائیلی قابض اتھارٹی ان کی میتیں بھی رہا کرنے اور ورثا کے حوالے کرنے پر تیار نہیں۔    

مختصر لنک:

کاپی