اسلامی تحریکمزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے آخری مرحلے کے دورانالجزائر کی سفارت کاری کی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا ہےکہ الجزائر نے گذشتہ مہینوںکے دوران باضابطہ طور پر تین انتہائی اہم سٹیشنوں پرخدمات انجام دی ہیں جو خطے کیسطح پر اپنی مرکزیت اور قومی کردار کو بحال کر رہے ہیں۔
تحریک کے سربراہنے وضاحت کی الجزائر کی نیشنل بلڈنگ موومنٹ کی طرف سے منعقدہ سالانہ فکری کانفرنسکے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "پہلا پڑاؤ فلسطینیوں کے لیے صدر عبدالمجیدتبون کی طرف سے پیش کردہ اقدام ہے۔ یہ اقدام فلسطینی دھڑوں کے درمیان اتحاد سےمتعلق ہے جو الجزائر کی فلسطینیوں کے لیے گراں قدرخدمت ہے۔ الجزائری قیادت اورحکومت فلسطینی قوتوں کو متحد کرنے کے لیے سفارت کاری کے میدان میں کامیارب رہیہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ الجزائر اس اہم پڑاؤ میں کامیاب ہوا ہے۔ اس لیے کہ یہ فلسطین سے جڑا ہوا ہےاور اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس لیے کہ یہ اپنے بھائیوں سے ایک ہی فاصلے پر کھڑا ہےاور مسئلہ کے اردگرد درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فلسطینی اتحاد کی تعمیرکا خواہاں ہے۔ اس کے علاوہ الجزائر کی سیاسی منشا اور عوام کی مرضی کو سرکاری طورپر اورعوامی سطح پر الجزائر نے فلسطین کےمسئلے کو مرکزی حیثیت دی ہے۔
انہوں نے گفتگوجاری رکھتے ہوئے کہا کہ”دوسرا سٹیشنجس میں الجزائر کامیاب ہوا وہ ہے عرب سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہے۔”
انہوں نے کہاالجزائر سرکاری عرب سیاسی کارکردگی میں محبت، قائل کن مکالمے اور انضمام کے ساتھ سیاسیبصیرت کا مظاہرہ کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہتیسرا پڑاؤ (الجزائر کے) صدر عبدالمجید تبون کی طرف سے برادرملک مصر پر منعقدہموسمیاتی سربراہی اجلاس میں لیا گیا موقف ہے جب الجزائر کا وفد صہیونی ریاست کےصدر کی تقریب کے دوران اجلاس سے نکل گیا تھا۔
انہوں نے اس باتپر زور دیا کہ یہ پوزیشن الجزائر کی سیاسی پاکیزگی، انقلابی پاکیزگی اور فلسطینیوںکے ساتھ الجزائر کی مخلصانہ کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔