اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کا مغربیکنارے میں یونیورسٹی کے طلباء کو نشانہ بنانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ حماس کا کہناہے کہ عباس ملیشیا کی طرف سے اپنے شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں قابض ریاست کی پالیسیوں کے ساتھ واضح ہم آہنگیہے جسے روکا جانا چاہیے۔
کل بدھ کوحماس کے سیاسی بیورو کے ایک رکن ہارون ناصرالدین نے ایک پریس بیان میں کہا کہ "مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں میں طالبعلموں کے خلاف اتھارٹی کی سکیورٹی سروسز کی جانب سے شروع کی گئی سنگین مہم، جس میں تازہ ترین الخلیل یونیورسٹی کے چارطلباء کی گرفتاری ہے انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عباسملیشیا نے الخلیل یونیورسٹی سے چار طلبا مروانالمصری اور محمد مطور، احمد الشریف اور عدنان مسودہ یہ قابل مذمت اور ناقابل قبولرویے کے ساتھ گرفتار کیا۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ کارروائیاں قابض ریاست کیپالیسیوں کے عین مطابق ہیں جو فلسطینی نوجوانوں اور طلباء کو ان کے حوصلے پست کرنےاور انہیں اپنی یونیورسٹیوں میں خدمات اور قومی سرگرمیوں سے باز رکھنے کی ناکامکوشش میں نشانہ بناتی ہے۔
ناصرالدین نےاتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی جیلوں میں موجود تمام طلباء اور سیاسی قیدیوں کوفوری طور پر رہا کرے اور شہری امن کے تحفظ کے لیے اور الجزائر کے مذاکرات کے نتائجکی کامیابی کویقینی بنانے اور فلسطینی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے اقدماتکرے۔