انتہا پسند آبادکاروں نے اتوار کی سہ پہرغرب اردن کےتاریخی شہر الخلیل کے مشرق میں ایک پرانی یہودیکالونی کو دوبارہ تعمیر کیا جب کہ ایک دوسرے گروپ نے سلفیت کے مغرب میں کفر الدیک میںفلسطینی زرعی زمینوں سے زیتون کے پھل چرا لیے۔
’یوتھ اگینسٹ سیٹلمنٹگیدرنگ‘ کے ایک سرگرم کارکن عیسیٰ عمرو نے پریس بیانات میں کہا کہ آباد کاروں نے الخلیلکے مشرق میں البویرہ کے علاقے میں "جابر” خاندان کی زمین پر خیمے اور شیلٹرلگا کر دوبارہ کالونی قائم کرنے کی کوشش شروع کی ہے۔
عمرو نےبتایا کہ قابضریاست کے آباد کا مقصد اس بستی کی چوکی کے قیام سے بویرہ کے علاقے میں فلسطینیاراضی کی قیمت پر "کریت اربع” بستی کی سرحدوں کو وسیع کرنا ہے۔اسے اپنےاردگرد کے علاقوں سے الگ کرنا ہے تاکہ اس کے باشندوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیاجا سکے۔
خیال رہے کہ غرباردن میں 451000 آباد کار 132 بستیوں اور 147 چھوٹی کالونیوں میں رہتے ہیں۔ اسرائیلیانسانی حقوق کے اعداد و شمار کے مطابق ان اعداد و شمار میں مشرقی بیت المقدس کےتقریباً دو لاکھ تیس ہزار آباد کار شامل نہیں ہیں۔
ایک اور سیاق وسباق میں آباد کاروں نے اتوار کو سلفیت کے مغرب میں کفر الِدیِک کی زمینوں سے زیتونچرا لیے۔
مقامی ذرائع نےبتایا کہ شہریوں کی زمینوں پر تعمیر کیے گئے "بروخین” آباد کاروں کے ایکگروپ نے زیتون کے 19 تھیلے چرا لیے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ آباد کاروں نے قصبے کے شمال میں واقع علاقے "العبارت/ عقبہ” میںمشینیں اور "ٹرننگ” کا سامان قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ املاک مہدی عودہاور عمید الدیک کی ملکیت ہیں۔