انسانی حقوق کیعالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے مغربی کنارے کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنیجیلوں میں سیاسی قیدیوں پر تشدد کی تحقیقات کریں۔
تنظیم نے ایک بیانمیں فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اسبات کو یقینی بنائے کہ گذشتہ جون میں مغربی کنارے میں گرفتار کیے گئے چھ افراد، جنمیں تین افراد ابھی تک زیر حراست ہیں اور تقریباً دو ماہ سے بھوک ہڑتال کر رہے ہیںپر تشدد کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ مشتبہ افرادکے خلاف منصفانہ ٹرائل کرے اور قانون اور انصاف کے تقاضے پورے کرے۔
انہوں نے دورانحراست تشدد اور دیگر ناروا سلوک کے ان کے الزامات کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقاتکو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنلنے تصدیق کی کہ سکیورٹی فورسز نے ان چھ افراد کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا اور انپر کارپینٹری کی دکان میں دھماکے سے متعلق مجرمانہ جرائم کا الزام عائد کیا۔
اس نے اشارہ کیاکہ ان سب کو اریحا کے حراستی مرکز اور بعد میں بیتونیا جیل میں تفتیش کے دورانتشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام جیلوں میں تشدد کا شکارہونے والے افراد کے وکلاء اور اہل خانہ نے ان سے ملاقات کی تو انہیں پتا چلا کہ انپر بہت زیادہ تشدد کیا گیا ہے۔
عدالت کے سامنے زیرحراست افراد میں سے ایک نے یہ بھی کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے دیکھے گئے سیشنکے منٹس کے مطابق اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ہیبا مرایف جوایمنسٹی کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کی ڈائریکٹر ہیں نے کہا کہ "تشدد کوکبھی بھی جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ فلسطینی حکام کو فوری طور پر ان زیر حراستافراد پر تشدد اور دیگر ناروا سلوک کے الزامات کی مکمل، موثر، غیر جانبدارانہ اورآزادانہ تحقیقات شروع کرنی چاہئیں، جن لوگوں پر نظربندوں کو نقصان پہنچانے کا شبہہے، انہیں کام سے معطل کر دینا چاہیے۔”
28 سالہ احمد ھریش،54 سالہ منذر رحیب ، 44 سالہ جہاد وھدان ،27سالہ احمد خصیب اور 44سالہ خالد النوابیت کو 6 جون 2022 کوگرفتار کیا گیا تھا۔ 23 سالہ قسام حمائل کو 26 جون کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کےبعد انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اکتوبر میں احمدخصیب اور خالد النوبیت، جن کا دل کا آپریشن ہو رہا ہے، کو ضمانت پر رہا کر دیا گیاتھا۔