قابض اسرائیلی اتھارٹی کے ایلکار نے پولیس اہلکاروں سمیت سلوان ضلع میں اتور کی صبح کئی فلسطینیوں کے مکانات کی تلاشی لی۔ مقامی ذرائع کے مطابق قاض اتھارٹی کی میونسپلٹی اہلکار سلوان کے نزدیک وادی حلویہہ میں کئی گھروں میں چھاپہ مارا اور گھروں کی تلاشی لی۔
ان میں سے کئی مکانوں کے مالکان کو بعد ازاں تفتیش کے لیے میونسپلٹی آفس میں طلب کر لیا گیا ہے ۔ یروشلم کے ان شہریوں کو قابض اتھارٹی نے ان کے گھروں کی تعمیر اور اس موضوع سے متعلق امور پر سوال و جواب کے لیے طلب کیا ہے۔
خدشہ ہے کہ یہ ان فلسطینیوں کے گھر مسمار کیے جانے کی تیاری کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اس مشق کا کم از کم مقصد ان گھروں کے مالکان کو بھاری جرمانے کرنا ہو سکتا ہے۔
یہ اس علاقے کا معمول ہے کہ مقامی فلسطینیوں کی زمینیں قبضے میں لینے کے لیے ان کے گھروں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا جاتا ہے۔ جواز یہ دیا جاتا ہے کہ ان گھروں کی تعمیر لائسنس کے بغیر ہے۔
جبکہ لائسنس کے لیے اسرائیلی میونسپلٹی نے ایسا مشکل طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ کسی بھی فلسطینی کو عملا مکان بنانے کے لائسنس سے انکار ہی کرنا مقصود لگتا ہے۔
یہ قانونی واردات اس اسرائیلی قابض اتھارٹی کی طرف سے جاری ہے جس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرت ہوئے سینکڑوں یہودی بستیاں بنا رکھیں ہیں۔
قابض اسرائیلی اتھارٹی یروشلم کے رہائشیوں کو وہ اپنے گھروں کو خود مسمار کر لیں بصورت دیگر ان کے گھر گرانے کی ان سے اسرائیلی ریاست فیس بھی چارج کرے گی اور جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے 1996 سے سلوان ضلع کو یہودیانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس غرض کے لیے ضروری ہے کہ علاقے سے فلسطینیوں کو بے دخل کیا جائے اور ان کی جگہ یہودیوں کو آباد کیا جاسکے۔