اسرائیلی جیل سروس نے کینسر سے جاں بلب فلسطینی قیدی ناصر ابو حمید کے اہل خانہ سے رابطوں اور ملاقاتوں میں رکاوٹ پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔
جیل میں علاج کی سہولت نہ ملنے کے باعث کینسر سے جاں بلب ہیں، انکے جسم میں کنیسر پھیل رہا ہے۔ اور ڈاکٹروں نے اس آخری سٹیج کی وجہ سے ان کے علاج سے معذرت کر لی ہے۔
چند روز پہلے اسرائیلی قابض اتھارٹی کی عدالت نے ابو حمید کے قریب المرگ حالت ہونے کی بنیاد پرکی گئی فوری رہائی کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی ۔ اب جیل انتظامیہ ان کی اپنی بیٹیوں اور والدہ سے ملاقات اور رابطوں میں بھی رکاوٹ ڈال دی ہے کہ وہ جیل میں بھی ابو حمید سے نہ مل سکیں۔
یہ بات فلسطینی جیلوں میں موجود قیدیوں اور سابقہ قیدیوں سے متعلق فورم کے ترجمان حسن عبد الربو جمعرات کے روز بعض سامنے انے والے حقائق کی بنیاد پر بتائی ہے۔
حسن عبدالربو کا کہنا تھا کہ دو ماہ پہلے سے ابو حمید کیمو تھراپی کی جانا بند ہو چکی ہے، کیونکہ ان کا جسم اس قدر لاغر ہو چکا ہے کہ اب کیمو تھراپی بھی ممکن نہیں رہی ہے۔ ان کا وہیل چئیر پر بیٹھنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
واضح رہے 49 سالہ ناصر ابو حمید 2002 سے اسرائیلی جیل میں ہیں،اسی دوران انہیں کینسرا کی بیماری لاحق ہوئی۔ لیکن جیل میں علاج کی مناسب سہولت سے اسرائیلی انتظامیہ کے گریز کی وجہ سے ان کی حالت اب ایک قریب المرگ مریض کی ہے۔