مقبوضہ فلسطینی سرزمین سے متعلق اقوامِ متحدہ کے آزاد ماہر نے لکھا ہے کہ اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی اور آباد کار استعمار کا منصوبہ ہے، جسے فلسطینیوں کے لیے اپنے حقِ خود ارادیت کے استعمال کے لیے پیشگی شرط کے طور پر ختم ہونا چاہیے۔
فرانشیسکا البانیز نے کہا: "55 سال سے زائد عرصے سے اسرائیلی فوجی قبضے نے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کے حصول کو روکا ہے۔ اس حق کے ہر جزو کی خلاف ورزی کی اور جان بوجھ کر مقبوضہ علاقے کو فلسطینیوں سے آزاد کرنے کی سعی کی ہے۔”
1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام ِمتحدہ کے خصوصی نمائندے نے جنرل اسمبلی کو بھیجی ایک رپورٹ بھی بھیجی ہے۔
البانیز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قبضہ علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی،شہری آبادی پر قبضہ اور بڑے پیمانے پر نسل کشی کی مذموم حرکت ہے۔ یہ قبضہ فلسطینیوں کی شناخت تک مٹانے اور فلسطینیوں کا ثقافتی وجود خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ فلسطینیوں کی سیاسی سرگرمیوں، وکالت اور فعالیت کو دبا کر، تسلط اور روزگارِ زندگی محدود کرنےکی برابر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ماہر نےرپورٹ میں لکھا : "یہ قبضہ اصلاً پوری فلسطینی علاقے کو نوآبادیاتی بنانے کے ارادے کا ثبوت ہے اور مقبوضہ علاقے کی سوچی سمجھی تقسیم کے ذریعے تسلط کی اسرائیلی پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے۔”