کل بدھ کو یہودی آباد کاروں نے شمالی وادی اردن (شمالیمغربی کنارے) میں وادی الفاؤ کے علاقے میں زمینوں کی کھدائی کا عمل شروع کیا جس کا مقصد فلسطینیوں کیقیمتی اراضی پر قبضہ کرنا تھا۔
المالح ولیجکونسل کے سربراہ مہدی دراغمہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہودی "آباد کاروادی المالح کے علاقے وادی الفاو میں زمینوں کو بلڈوز کر رہے ہیں حالانکہ وہ جانتےہیں کہ یہ زمینیں طوباس شہر کے فلسطینی مکینوں کی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہوادی اردن کے شمالی علاقے آباد کاروں کی طرف سے روزانہ کی خلاف ورزیوں اور حملوںکا نشانہ بنتے ہیں۔
انسانی حقوق کےکارکن عارف دراغمہ نے کہا کہ آباد کاروں نے خلہ مکحول کی 100 دونم زمینوں پر قبضہکر لیا اور انہیں زرعی بستیوں میں تبدیل کرنے کے لیے کھدائی کرنا شروع کر دیا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ یہ زمینیں طوباس کے خاندانوں کی ہیں اور برسوں سے فوجی احکامات کے ذریعےبند کر دی گئی تھیں، لیکن آباد کاروں نے حال ہی میں انہیں آباد کرنا شروع کر دیاہے۔
دراغمہ نے خبردارکیا کہ قابض ریاست اور آباد کاروں کےمنصوبے ایک خاص حد پر نہیں رکتے بلکہ وادی اردن کے دسیوں ہزار دونم تک پھیل جاتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کیکہ قابض ریاست نے شمالی وادی اردن میں چھ نئی بستی چوکیاں قائم کی ہیں اور تین وسطیاور جنوبی وادیوں میں خاص طور پر خربہ الفارسیہ میں جہاں آباد کار ہزاروں دونم اراضیپر قبضہ کرچکے ہیں۔