فلسطین کی خاتون مصنفہاور سیاسی کارکن لما خاطر نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض ریاست مغربی کنارے میںمزاحمت کی "متاثر لہر” کے سامنے بے اختیار ہو گئی ہے۔
حربہ نیوز کےمطابق لما خاطر نے وضاحت کی قابض دشمن یہ شرط لگا رہا تھا کہ مغربی کنارے کےنوجوانوں کو دبانے کی اس کی پالیسی کامیاب ہو گئی ہے، لیکن وہ اس کے برعکسفلسطینیوں کی مزاحمت کے سامنے بے بس ہوگیا ہے۔ فلسطینی عوام قابض کے ساتھ تصادم کاطریقہ کار ایجاد کر رہے ہیں اور دشمن کے اقدامات اور جارحیت کا جواب دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہمزاحمت کی ریاست جس میں عام فلسطینی عوام شرکت کرتے ہیں وہ قابض ریاست کی پالیسیوںاور جرائم کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت اب افراد یا تنظیموں کے سپردنہیں ہے بلکہ مغربی کنارے کا ہر فرد مزاحمت کار بن چکا ہے۔
خاطر نے اشارہ کیاکہ مغربی کنارے کے عوام عرین الاسود اور مزاحمتی گروپوں کے ارد گرد زیادہ سے زیادہجمع رہتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا عام طور پر مزاحمتی نقطہ نظر کو اپنایاجا رہا ہے۔
مغربی کنارے میں عرینالاسود گروپ نے قریبی مدت کے دوران بھرپورمزاحمتی کارروائیوں کے ساتھ اسرائیلی قابضریاست کو دھمکی دی کہ وہ شہید تامر الکیلانیکے قتل کابدلہ لیں گے۔