اتوار کی سہ پہراسرائیلیقابض افواج نے مقبوضہ بیت المقدس کے الشیخ جراح محلے میں اپنے حفاظتی اقدامات کوسخت کرتے ہوئے اسے ایک فوجی بیرک میں تبدیل کر دیا۔ یہ پیش رفت یہودی آباد کاروںاور مذہبی یہودیوں کے نام نہاد "شمعون الصدیق کے مقبرے” کے دورے کے موقعپردیکھی گئی۔
"صفا” نیوزایجنسیکی طرف سے شائع کردہ رپورٹ کے مطابق قابض پولیس نے دوپہر 3:00 بجے مرکزی محور کوبند کر دیا جو نام نہاد "شمعون الصدیق کا مقبرہ” چوراہے کی طرف جاتا ہے۔
یہ بندش آج سوموارکی شام نو بجے تک جاری رہے گی اور رام اللہ سے بیت حنینا، شعفاط اور فرانسیسی ہلسے الشیخ جراح کی طرف آنے والوں کے لیے مغربی سڑکیں گلی نمبر 1 اور جنکشن کے چوراہےاورالعیون اسپتال تک جانے والی تمام سڑکیں بند رہیں گی۔
الشیخ جراح کےرہائشیوں کو خدشہ ہے کہ آباد کار ان کے خلاف حملے کریں گے اور انہیں محدود کر دیںگے۔ خاص طور پر چونکہ محلہ مسلسل انتہا پسند یہودیوں کے حملوں کا نشانہ بنتا ہے،جس میں دراندازی، گرفتاریوں، مار پیٹ اور بدسلوکی جیسے حربے استعمال ہوتے ہیں۔ اسکا مقصد فلسطینی باشندوں کو محدود کرنا اور دھکیلنا اور انہیں القدس سے نکلنےپرمجبور کرنا ہے۔
الشیخ جراح محلےکے وسط میں ایک غار ہے، جسے سختی سے بند اور حفاظتی حصار میں رکھا گیا ہے، اور اسکے ارد گرد عبرانی نشانات سے بھری گاڑیاں کھڑی ہیں۔ سینکڑوں یہودی آباد کار اس میںتلمودی رسم ادا کرنے کے لیے آتے ہیں، جسے "شمعون غار” بھی کہا جاتا ہے۔
1967 میں مشرقی بیتالمقدس پر قبضے کے بعد سے آباد کاروں نے غار پر قبضہ کر لیا اور اسے ایک عبادت گاہکے طور پر استعمال کیا۔