فلسطینی قیدی ناصرابو حمید کے جسم میں کینسر پھیل جانے کے بعد انتہائی بگڑ چکی حالت اور ڈاکٹروں کی ہدایت کے باوجود ابھی تک انہیں گھر منتقل نہیں کیا گیا ہے۔
ابوحمید کے جسم میں کینسر کے پھیل جانے کی وجہ سے وہ کچھ کھا سکتے ہیں نہ پی سکتے ہیں اور نہ ہی بات کرنے کی پوزیشن میں رہے ہیں۔ آکسیجن سلنڈر کے بغیر سانس بھی نہیں لے سکتے ، مگر اسرائیلی قابض اتھارٹی نے انہیں مسلسل جیل رکھنے کی ضد جاری رکھی ہوئی ہے۔
تاہم آج اتوار کے روز ایک مقامی عدالت میں ان کی رہائی کی درخواست کا جائزہ لیے جانے کا امکان ہے۔ ناصر ابو حمید جنہیوں 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا کینسر کے عارضے کی وجہ سے ان کا وزن بھی بہت کم ہو چکا ہے اور تیزی سے مزید کم ہو رہا ہے۔
فلسطینی کمیشن برائے نظر بند حضرات و خواتین کی طرف سے کہا گیا کہ ابو حمید کی حالت ناقابل بیان حد تک بگڑ چکی ہے۔ لیکن اسرائیلی جیل حکام نے اس کی ہسپتال منتقل کو جان بوجھ کر التوا میں ڈالے رکھا۔ 49 سالہ ابوحمید کو50 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔