جمعه 15/نوامبر/2024

آئرلینڈ کی ایک بڑی یونیورسٹی نے اسرائیل کا بائیکاٹ کردیا

جمعرات 20-اکتوبر-2022

آئرش "تثلیث”یونیورسٹی نے بدھ کے روزاسرائیل کو ہتھیار یا سکیورٹی ٹیکنالوجی فروخت کرنے والیکمپنیوں سے اپنی سرمایہ کاری واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

آئرش یونیورسٹیکا یہ اقدام دارالحکومت ڈبلن میں واقع آئرلینڈ کی ٹرنٹی یونیورسٹی میں اسرائیلیمصنوعات کا بائیکاٹ اور پابندیاں عائد کرنے کی مہم – BDS” کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک پٹیشن کے بعد کیا گیا ہے۔

بائیکاٹ مہم نے ایکبیان میں کہا ہے کہ اس نے یونیورسٹی کی پٹیشن میں مطالبہ کیا ہے کہ "ان کمپنیوںسے وہ اپنی سرمایہ کاری واپس لے جو (اسرائیل) کو ہتھیار یا سکیورٹی ٹیکنالوجیفروخت کرتی ہیں۔”

مہم نے اس بات کیتصدیق کی کہ یونیورسٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسلحہ ساز کمپنیوں لاک ہیڈ مارٹن، ریتھیونٹیکنالوجیز اور BAE سسٹمز میں مزیدسرمایہ کاری نہیں کرے گی۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ یونیورسٹی نے دو ایکویٹی فنڈز کے سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو کی تشکیل نو کیہے۔ یہ درخواست 446 طلباء کی طرف سے دی گئی تھی۔ پچھلے سال یہ انکشاف ہوا تھا کہکالج اسلحہ کی صنعت میں 2.5 ملین یورو کی سرمایہ کاری کا مالک ہے۔

تثلیث بی ڈی ایسمہم کے صدر زید برغوثی نے کہا کہ یہ اقدام "کالج انتظامیہ اور اس کے ڈین کےساتھ مل کر کام کرنے کا نقطہ آغاز ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یونیورسٹیکے تمام کالجوں میں نسل پرستی کے خلاف اقدار کا اطلاق کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ ہم اسے نسل پرستی کی پالیسیوں کے خلاف جنگ میں ایک نئے مرحلے کے آغاز اوراپنی مہم کے اگلے مرحلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہتثلیث یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ یونین نے 2018ء میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا جس میں64 فیصد طلباء نے بائیکاٹ تحریک کی حمایت کے حق میں ووٹ دیا، جس کے بعد تثلیث بی ڈیایس مہم قائم کی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی