چهارشنبه 30/آوریل/2025

پھل تیار ہونے پر یہودی آباد کاروں نے زیتون کی لوٹ مار تیز کر دی

جمعرات 20-اکتوبر-2022

فلسطینی کے زیتون کے باغات زیتون کا تیار پھل لوٹنے کے لیے یہودی آباد کاروں مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں فلسطینی کسانوں پر حملے کیے۔  زیتون کے پھل کے موسم میں مغربی کنارے کے فلسطینی کسانوں پر یہودی آباد کاروں کے حملے بڑھ گئے۔

خبر رساں ادارے وفا کے مطابق یہودی آباد کاروں کے ان حملوں کے دوران ان کے مہمان غیر ملکی یہودیوں کی ایک تعداد بھی تھی۔ جو فلسطینیوں کے زیتون کے باغات کو لوٹنے کا حصہ بنے۔        

خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی کسانوں کے زیتون کے باغات کے تحفظ کے لیے یہودی آباد کاروں کے خلاف سرگرم مقامی کارکن بھی ساتھ دیتے ہیں تاکہ کسانوں کی محنت کا پھل یہودی آباد کار نہ چھین لے جائیں۔   

تاہم یہودی آباد کاروں کے ان زیتون لوٹنے کے لیے باغات پر حملوں کے لیے اسرائیلی قابض پولیس اور گاہے فوجیوں کی بھی مدد ہوتی ہے وہ لوٹ مار میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ بدھ کے روز ایک ایسا ہی واقعہ تل الرمیدہ  میں پیش آیا۔ یہ علاقہ الخلیل شہر سے جڑا ہوا ہے۔      

اسی طرح کے ایک واقعے میں درجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی سخت حفاظت میں وادی الجوز میں کارروائی کی۔ یہ علاقہ مقبوضہ یروشلم میں آتا ہے۔

یہودی آباد کاروں نے اس وقت فلسطینی کسانوں پر حملہ کیا جب وہ  اپنے زیتون کے باغات میں پھل اتارنے میں مصروف تھے۔ ہودی آباد کاروں انہیں جبری طور پر اپنی زمین اور باغات کو چھوڑ کر جانے کا کہتے رہے اور دھمکاتے رہے۔ یہ واقعات طولکرم شہر کے نزدیک قفین ٹاون میں پیش آئے۔

مقامی ذرائع کے مطابق یہودی آباد کاروں کا ایک گروپ قفین ٹاون کے شمال مشرق میں ود سلیم کے علاقے میں بھی کسانوں پر حملہ آور ہوا۔  اس گروپ  نے کسانوں کو سخت زدوکوب کیا۔ اسامہ عمارنہ نامی کسان اس حملے میں  بری طرح زخمی ہو گیا۔

مقامی ذرائع کے مطابق جب سے زیتون کے پھل تیار ہوئے ہیں  فلسطینی کسانوں پر یہودی آباد کاروں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔ مقصد ان سے زیتون کا پھل لوٹنا اور باغات پر زبردستی قبضہ کرنا ہے۔ 

مختصر لنک:

کاپی