چهارشنبه 30/آوریل/2025

قابض اسرائیلی فوج اور پولیس کی کارروائیاں ۔ ایک فلسطینی شہید

اتوار 16-اکتوبر-2022

اسرائیلی پولیس نے ہفتے کی شام مسجد اقصیٰ کے نزدیکی سلوان ٹاون میں دھاوا بول کر فلسطینیوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی کہ وہ مسجد اقصیٰ کی طرف نہ آ سکیں۔  تاکہ اس دوران یہادی آباد کار مکمل حفاظت اور سہولت کے ساتھ مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر اپنی رسومات ادا کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کر سکیں۔           

سلوان کا یہ علاقہ مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع ہے۔ اس سے قبل بالعموم یہودی پولیس کا یہ معمول  رہا ہے کہ وہ اپنے حفاظتی حصار میں یہودی آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ کی طرف لاتی تھی اور اس وقت تک مسلمانوں کو صحن مسجد میں نقل و حرکت سے بزور روکے رکھتی تھی۔

اب اس میں اضافہ یہ نظر آرہا ہے کہ قابض اسرائیلی اتھارٹی کی پولیس اس دوران مسجد اقصیٰ کے ارد گرد کے علاقوں میں بھی جارحانہ اقدامات کو یہودی آباد کاروں کے مسجد اقصیٰ میں تلمودی رسومات کے لیے ضروری سمجھنے لگی ہے تاکہ مسلمانوں کو مسجد سے کافی دور ہی روک دے اور یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ کی بغیر کسی رکاوٹ کے بے حرمتی جاری رکھ سکیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق اسرائیلی پولیس نے اپنی اس نئی حکمت عملی کے تحت ہفتے کی شام سلوان ٹاون کے علاقے البستان میں کارروائی کی اور ایک طرح سے کرفیو کا ماحول بنانے کی کوشش کی کہ کوئی فلسطینی نقل و حرکت نہ کرے، یہ کارروائی یہودی روایات کے مطابق تحت یہود کی تقریبات کے چھٹے روز کی گئی ہے۔

 اسی طرح کی  ایک اور کارروائی اسرائیلی قابض فوج نے ایک  گاوں پر دھاوا بول کر فلسطینی کے گھر میں چھاپہ مارا اس کی تلاشی لی ۔ یہ واقعہ دیر جریر نامی گاوں میں پیش آیا ۔  یہ گاوں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ  میں واقع ہے۔  اہم بات یہ ہے کہ یہ گھر ابھی مکمل بھی نہیں ہوا بلکہ زیر تعمیر ہے اور اسرائیلی فوج نے اسے نشانہ بنایا ہے۔

 فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ایک روز قبل جمعہ کے روز اسی گاوں دیر جریر میں قیس عماد شجاعیہ کو اسرائیلی قابض فوج نے فارنگ کر کے شہید کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ جلازون پناہ گزین کیمپ کے نزدیک پیش آیا۔ 

مختصر لنک:

کاپی