انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی 292تنظیموں نے قابض اسرائیل کی طرف سے 4650 فلسطینیوں کو 23 عقوبت خانوںاور حراستی مراکزمیں قید کرنے کی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں میں سے 32 خواتین، 180 نابالغ بچےجن کیعمریں 18 سالسے کم ہیں، انتظامی قید کی پالیسی کے تحت قید کیے گئے780 فلسطینی، جنمیں چار بچے اور دو خواتین،600 بیمار قیدی جن میں سے 22 کینسر کے مریضاور 549 عمرقید کے سزا یافتہ قیدی پابند سلاسل ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہمشترکہ بیان کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے۔ اس بیان میں انسانیحقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے عالمی برادری کی توجہ اسرائیلی جیلوں میںقید فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی طرف مبذول کرائی ہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ فلسطینی شہریوں کو ان کے حقوق کی فراہمی عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔
بیان میں عالمی برادری، اقوام متحدہ، ریڈ کراساور دوسرے موثر اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فلسطینیوں کی جبری قید، نسلیامتیاز کے ظالمانہ سلوک، انتظامی قید اور فلسطینی بچوں اور خواتین کو قید کرنے کیمجرمانہ پالیسی کا نوٹس لیں اور اس پر آواز بلند کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں دوخواتین اور چار بچوں سمیت 780 فلسطینیوں کو بغیر کسی قسم کےالزام کے انتظامی قید کے تحت جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف 2022ء کے دوران 1350 فلسطینیوں کوانتظامی قید کی سزائیں دی جا چکی ہیں۔
انسانی حقوق کے اداروں نے اسرائیلی دشمن ملک کیجانب سے فلسطینی شہریوں کے خلاف من مانی گرفتاریوں اور ان کے خلاف جاری نسلپرستانہ اور استعماری سلوک روکنے کے لیے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہکیا۔