جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی صحافیوں کی برطرفی امریکی میڈیا کی دوغلی پالیسی ہے:قاسم

منگل 11-اکتوبر-2022

اسلامی تحریک مزاحمت [حماس]کی بیرون ملک قیادت کے ایک رکن ہشام قاسم نے کہا ہے کہ”امریکی خبر رساں ایجنسیوںاور میڈیا کی جانب سے بعض صحافیوں اور نامہ نگاروں کے خلاف فلسطینی بیانیے کی مبینہحمایت کی پاداش میں کیے گئے حالیہ اقدامات آزادی اظہار کی صریح اور کھلم کھلا خلافورزی ہیں۔ ہر صحافی اور رپورٹر کا حق ہےکہ وہ اپنے سیاسی عقائد کا اظہار کرے اور انسانیت کے حوالےسے اپنی پیشہ وارانہ ذمہداریاں انجام دے۔

بیرون ملک میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہشام قاسم نے پیر کےروز ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ "ان صحافیوں اور نامہ نگاروں کی برطرفی میںزیادتی اور صہیونی دباؤ کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے، جو جنگ لڑتے ہیں۔ ہر وہرائے اور موقف جو اسرائیل کے جھوٹے بیانیے سے متصادم ہو اور لفظ، تصویر اور تجزیےکے ذریعے جس میں فلسطینیوں کی فتح کی بات کی جائے تو وہ امریکیوں کے لیے قابل قبولنہیں ہوتا۔

قاسم نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافتی اداروں سےمطالبہ کیا کہ وہ ان صحافیوں کے خلاف اس غیر منصفانہ پالیسی کا مقابلہ کریں، کیونکہان کے ساتھ بہت زیادہ ظلم اور ناانصافی کی گئی، چاہے انہیں ان کے ذریعہ معاش سےمحروم کر دیا جائے، یا انہیں اپنی رائے کے اظہار پر سزا دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں امریکا کے متعدد میڈیا اداروں نےفلسطینی صحافیوں کو ملازمت سے نکال دیا تھا۔

چند روز قبل غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے فوٹو جرنلسٹحسام سالم نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے انہیںبطور "فری لانس فوٹو جرنلسٹ” کے کام سے معطل کر دیا ہے۔

فوٹوگرافر سالم نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں برسوں کی آگ کیکوریج کے بعد امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے مجھے اطلاع دی کہ وہ”فری پریس فوٹوگرافر” کے طور مزید ملازمت پر نہیں رکھ سکتے۔

مختصر لنک:

کاپی