جمعه 15/نوامبر/2024

حماس نے ننھےریان کی موت کے حوالے سےاسرائیلی تحقیقات مسترد کردیں

ہفتہ 8-اکتوبر-2022

جمعہ کے روز اسلامیتحریک مزاحمت [حماس] نےچند روز قبل شہید کیے گئے ننھےریان سلیمان کی موت کے بارے میںقابض صہیونی ریاست کی تحقیقات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اسے پہلے سے طے شدہ جرمکی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

حماس کے ترجمانحازم قاسم نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ ہم اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کی جانبسے یہ واضح کرتے ہیں سات سالہ بچے ریان سلیمان کی شہادت ایک سوچا سمجھا قتل تھااور اس حوالے سے اسرائیلی فوج نے جو تحقیقات کی ہیں وہ اس سنگین جرم اور درندگیمیں ملوث عناصر کو بچانے اور ذمہ داری سے بری الذمہ ہونے کی کوشش ہیں۔

انہوں نے کہا کہہم اسرائیلی فوج کی طرف سے ریان سلیمان کی شہادت کے حوالے سے کی تحقیقات کو مکملطورپرمسترد کرتے ہیں۔ فلسطینی بچوں کا قتل عام صہیونی دشمن کی سوچی سمجھی اورطےشدہ پالیسی ہے۔ ریان کی شہادت سے قابض دشمن کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے ایکبار پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ چندروز قبل غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں اسرائیلی فوج نے ایک سات سالہ فلسطینیبچے ریان سلیمان کا تعاقب کیا جس کے نتیجے میں ریان گرکر شہید ہوگیا تھا۔

حماس کے ترجماننے ریان کی شہادت کی تمام ترذمہ داری قابض دشمن پرعاید کی اور اقوام متحدہ اورعالمی اداروں سے اس واقعے کی شفاف، آزادانہ اور غیرجانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہکیا۔

بچے ریان یاسر سلیمانجس کی عمر سات سال تھی کو گذشتہ 29 ستمبر کو غرب اردن کے مشرق میں واقع قصبہ تقوعمیں قابض فوج کے تعاقب کے دوران خوف کے باعث دل کی حرکت بند ہونے کے بعد شہید کر دیاگیا تھا۔

قابض فوج نے اس کی شہادت کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کی مگر فلسطینیعوام نے قابض دشمن کو بچے کی موت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

اس وقت بچے کےاہل خانہ کی طرف سےاطلاع دی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی قابض فوج کےچار فوجیوں نے بھاری ہتھیاروں سے لیس فلسطینی طلباء کے ایک گروپ کا پیچھا کیا جن میںسے بیشتر کی عمریں 10 سال سے کم ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی