فلسطینی وزارتاوقاف نے کہا ہے کہ ستمبر کے مہینے میں 180 سے زائد اسرائیلی فوجیوں نے مسجد ابراہیمی میں واقع نماز گاہ (پیغمبر خدا اسحاق کے مزارکے حوالے سے) پر دھاوا بولا۔
الخلیل کےفلسطینی اوقاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج کے حکام اس دھات کی عمارت پر ایککور لگا کر الیکٹرک لفٹ پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں جو پہلے کھڑی کی گئی تھی۔”
قابض حکام نے یہودیوںکی تعطیلات کا بہانہ بنا کرمسجد ابراہیمی کو منگل دوپہر دو بجے سے بدھ کی آدھی رات تک بند کر رکھا تھا۔
مسجد ابراہیمی پرانے شہر الخلیل میں واقع ہے جو اسرائیلیکنٹرول میں ہے اور اس میں تقریباً 500 آباد کار موجود ہیں جن کی حفاظت سینکڑوںمسلح قابض فوجی کرتے ہیں۔
قابض حکام نے 25فروری 1992 کو فجر کی نماز ادا کرنے کے دوران ایک یہودی آباد کار کے ہاتھوں 29فلسطینی مسلمانوں کی شہادت کے پس منظر میں مسجد ابراہیمی کو مسلمانوں کے لیے ایکخصوصی حصے (اسحاقیہ صحن) اور دوسرا یہودیوں کے لیے مختص کردیا تھا۔ اس طرح مسجدابراہیمی کو یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیمکردیا گیا۔