فلسطین میں یہودی آباد کاری کے حوالے سے اعدادوشمار جمع کرنے والے ادارے ’نیشنل بیورو فار ڈیفنڈنگ لینڈ اینڈ ریزسٹنگ سیٹلمنٹس‘نے کہا ہےکہ "اسرائیل” میں آنے والے کنیسٹ انتخابات میں دائیں بازو اورانتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی انتخابی مہم میں فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاںمرکزی موضوع رہیں گی۔
ہفتے کے روزادارےکی طرف سے جاری ہونے والی ہفتہ وار رپورٹ میں وضاحت کی ہےکہ فلسطینی نئے آبادکاریکے منصوبوں کی منظوری یا موجودہ بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کو نئی بستیوں یا قریبیبستیوں کے محلوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ پھر آباد کاروں اور ان کے حامیوں کے ووٹحاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ دائیں اور انتہائی دائیں بازو کے آباد کار یہودی بستیوںکے ذریعے مشرقی بیت المقدس اور فلسطینی علاقوں میں اپنا اثرو نفوذ بڑھانے کی کوششکررہےہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز حکومت میں اپنی سرکاری حیثیت اور عہدہ استعمالکرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم میں آباد کاروں سے بستیوں اور یہودیت کے عمل کو وسعت دینےاور آباد کار ملیشیاؤں اور ان کے گروہوں کو مدد فراہم کرنے کو اپنے مذموم سیاسیمقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ گینٹز قابض حکام اور فوج کی "سول ایڈمنسٹریشن” اورآباد کاروں کوان کی انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں اور انجمنوں کو خوش کرنے کے لیے بڑی تعدادمیں آبادکاری کے منصوبوں کو نافذ کرنے کے لیے کام کررہے ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ قابض فوج نے یہودی بستیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہانہیں فلسطینیوں کی طرف سے حملوں کا خوف ہے جوان کالونیوں کو غیرقانونی قرار دیتےہیں۔