اسرائیلی جیلوں میں بلاجواز قید کیے گئے 30 فلسطینیوں کی احتجاجی بھوک ہڑتال جمعہ کے روز چھٹے روز میں داخل ہو گئی ہے۔ یہ تمام فلسطینی اپنی بغیر کسی جرم اور مقدمے کے نظربندی سے تنگ آکر بھوک ہڑتال پر مجبور ہوئے ہیں۔
نہ صرف یہ کہ انہیں بغیر کسی جرم کے اسرائیلی قابض اتھارٹی کے انتظامی حکم سے نظر بند کیا گیا ہے بلکہ انہیں جیل میں انتہائی غیر انسانی اور جبر کے ماحول میں رکھا گیا ہے۔ ان میں 28 فلسطینیوں کو عوفر جیل کے کمروں میں بند کیا گیا ہے۔
فلسطینی قیدیوں کے امور کو دیکھنے والے فورم پی پی ایس کے مطابق 30 بھوک ہڑتالیوں میں سے دو صلاح الحموری کو حضرم جیل میں جبکہ غسان زواھرہ کو نقب جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
پی پی ایس کے مطابق قابض اتھارٹی بھوک ہڑتالی فلسطینیوں کو نہ صرف یہ کہ ان کے اہل خانہ سے ملاقات کے حق سے محروم رکھا گیا ہے بلکہ انہیں اسرائیلی قابض اتھارٹی انتہائی جبر و ظلم کا نشانہ بھی بنارہی ہے۔
اس جبر کا سامنا جیلوں میں تقریبا ہر فلسطینی کو کرنا پڑتا ہے اس لیے آنے والے دنوں میں مزید فلسطینی قیدی احتجاجا بھوک ہڑتال کا اعلان کر سکتے ہیں۔ کیونکہ قابض اسرائیلی اتھارٹی کے مظالم میں ہر آنے والا دن اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ علاوہ ازیں نظربند کیے جانے والوں کی تعداد اور پہلے سے نظر بندوں کی نظربندی مدت میں توسیع بھی کی جارہی ہے۔
پی پی ایس نے اپیل کی ہے اسرائیلی نظر بندی پالیسی کی مذمت کی جائے اور بھوک ہڑتالی فلسطینیوں کی حمایت کی جائے۔ واضح رہے بدھ کے روز اسرائیلی قابض اتھارٹی نے بھوک ہڑتالی فلسطینی باسل مزھر کی نظربندی میں تین ماہ کی مزید توسیؑ کر دی ہے۔
اس وقت اسرائیلی جیلوں میں نظر بندی کیے گئے فلسطینیوں کی کی تعداد 780 ہے، پی پی ایس کے مطابق ان میں دو خواتین اور چھ نو کم سن بچے بھی شامل ہیں۔ زیاہ تر کو نقب اور عوفر جیل میں رکھا گیا ہے۔