چهارشنبه 30/آوریل/2025

غرب اردن اور القدس میں رواں سال کے دوران 15 مساجد پرحملے

جمعہ 30-ستمبر-2022

فلسطینی وزیراوقاف اور مذہبی امور حاتم البکری نے کہا ہے کہ اس سال کے آغاز سے مقبوضہ مغربی کنارے اوربیت المقدس میں اسرائیلی قابض فوج اور آباد کاروں کی جانب سے 15 مساجد پر حملے کیےجا چکے ہیں۔

البکری نے جمعرات کو ایک پریس بیان میں کہا کہ "یہخلاف ورزیاں قابض ریاست کی پالیسی کےدائرہ کار میں آتی ہیں جس کا مقصد آباد کاروں کو بغیر کسی کنٹرول یا پابندی کے کامکرنے کی اجازت دینا ہے، یہاں تک کہ مذہبی مقامات اور مساجد پر حملوں کے لیے انہیںکھلی چھٹی حاصل ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس انتہا پسند یہودیوں کی فلسطینی مساجدپرحملوں میں فول پروف سکیورٹی مہیا کرتی ہے۔

وزارت کی ایکرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض حکام نے ایک موجودہ مینار کے علاوہ بیت المقدس کےمغرب میں واقع قصبے نہالین میں زیر تعمیر مسجد کو مسمار کرنے کی اطلاع دی تھی، جسکا رقبہ 220 مربع میٹر ہے۔

رپورٹ کے مطابقالقدس میں قابض میونسپلٹی کے عملے نے العیسویہ گاؤں پر بھی دھاوا بول دیا اور انہیںایک انتظامی فیصلے کے ذریعے مسمار کرنے کے خطرے کے تحت التقویٰ مسجد میں تعمیراتیکام روکنے کا نوٹس جاری کیا۔

طولکرم میں قابضحکام نے پرانی کفر ابوش مسجد پر دھاوا بول دیا، جس کے ساتھ نام نہاد صہیونی انتظامیہ نے مسجد کے اندرونی حصوں کی تصویرکشی کی تھی۔

قابض حکام نے سلفیتگورنری کے گاؤں مردا میں ایک مسجد پر کام روکنے کا نوٹس دیا اور ترقومیہ قصبہ میںنبی صالح کے مزار میں جاری بحالی کا کام روکنے کا نوٹس جاری کیا گیا۔

قابض حکام کو بیتلحم کے جنوب میں الخضر قصبے میں واقع الحمدیہ مسجد میں نماز ادا کرنے یا اس میںبحالی کا کام کرنے اور ارد گرد کی زمینوں پر دوبارہ دعویٰ کرنے پر پابندی کے بارےمیں بھی نوٹس جاری کیا گیا۔

الخلیل گورنری میں یطا کے جنوبمشرق میں واقع گاؤں خشم الکرم کی مسجد میں کام بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

رپورٹ میں اس باتکی نشاندہی کی گئی ہے کہ آباد کاروں نے نابلس گورنری میں زیط جماعین میں واقع”عباد الرحمٰن” مسجد کے داخلی دروازے کو جلا دیا، جس سے اس کے قالین کونقصان پہنچا، اور اس کی دیواروں پر نسل پرستانہ فلسطینی اور عرب مخالف نعرے لکھےگئے۔

مختصر لنک:

کاپی