دنیائے اسلام کے عظیم دینی سکالر علامہ یوسف القرضاوی کے انتقللال پر ملال پر تعزیت کرتے ہوئے بزرگ فلسطینی رہنما اور شیخ رائد صلاح نے عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیت شیخ یوسف القرضاوی کے انتقال کو فلسطینی کاز کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ شیخ راعد صلاح پیر کی صبح الجزیرہ ٹی وی سے بات چیت کر رہے تھے۔
انہوں علامہ یوسف القرضاوی کو خراج تحسین پش کرتے ہوئے کہا ‘ وہ ایک عظیم عالم دین تھے جنہوں نے اپنی زندگی فلسطینی کاز کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ وہ راسخ العقیدہ اور راست فکر جید عالم تھے۔ جنہون نے اپنے دنیا سے جاتے ہوئے فلسطینی کاز کے مستقبل کے حوالے سے امید کی میراث چھوڑی ہے۔’
انہوں نے مزید کہا ‘ اگر علامہ یوسف القرضاوی کی تحریریں مسلم امہ میں قبلہ اول کے بارے میں بیداری کا ذریعہ بنیں اور ان تحریروں نے مسلم امہ کا مسجد اقصیٰ کے بارے میں عقیدہ مضبوط تر کر دیا، فلسطین کی سرزین معراج نبوی کے طور پر اس کی اہمیت اجاگر کرتے رہے ، مسلمانوں کا قبلہ اول اور تیسری مقدس ترین جگہ۔’
حماس کے خارجہ سیاسی امور کے سربراہ خالد مشعل نے بھی علامہ یوسف القرضاوی کے کے انتقال پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔ انہوں نے گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ‘ میں فلسطینی عوام اور پوری امت مسلمہ کے ساتھ علامہ یوسف القرضاوی کے انتقال پر تعزیت کرتا ہوں۔’
اپنے تعزیتی بیان میں فلسطینی رہنما نے مزید کہا ‘ وہ ایک بہت بڑی علمی شخصیت تھے۔ وہ اسلامی علوم کے لیے کسی انسائیکلو پیڈیا کے محتاج نہ تھے بلکہ خود ایک انسائیکلو کا درجہ رکھتے تھے۔ اس لیے ان کی حیثیت ایک عظیم علمی شخصیت کی تھی جنہیں اہم امور میں ایک حوالے کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔’
اس ناطے وہ مسلم دنیا کے انتہائی رسوخ رکھنے والے عالم دین تھے۔ واجھ رہے علامہ یوسف القرضاوی کا پیر کے روز قطر میں انتقال ہوا ہے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر 96 برس تھی۔ وہ دنیا میں اپنے علمی مقام کی وجہ سے بڑا احترام رکھتے تھے۔ ایک حقیقی دانشور ، جنہوں نے دوہزار بارہ کی عرب بہاریہ کی بھی کھل کر حمایت کی تھی۔
علامہ یوسف القرضاوی جو 9 ستمبر 1926 کو مصر میں پیدا ہوئے تھے الازہر یونیورسٹی قاہرہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ 1973 میں انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی۔ ان کا پی ایچ ڈی کے لیے موضوع زکوۃ اور ٹیکس سسٹم کے سماکی اثرات کے تناظر میں تھا۔
علامہ قرضاوی انٹرنیشنل یونین آف اسلامک سکالرز کے نام سے دین اسلام کے بڑی شخصیات کے فوم کے بانی بھی تھے اور سابق سربراہ بھی تھے۔ انہوں اپنی ساری زندگی دین کی ترویج و اشاعت اور تعلیم و تعلم میں بسر کی