مسجد اقصیٰ اوراس میں مسلسل رباط کو برقرار رکھنے کے لیے وسیع پیمانے پر اپیلیں شروع کی گئیں۔ قابض فوج اور اس کے آباد کاروں کےمنصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ قبلہ اول کےدفاع کے لیے آگے آئیں اور مسجد اقصیٰ کو آباد رکھیں۔
مسجد اقصیٰ کےمبلغ الشیخ عکرمہ صبری نے زور دے کر کہا کہ ان دنوں الاقصیٰ کو جس سب سے خطرناک چیزکا سامنا ہے وہ انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے کی جانے والی شدید دراندازی ہے۔
صبری نے ہفتے کےروز ویڈیو بیان میں کہا کہ "الاقصیٰ کے صحنوں میں بگل بجانے کا مطلب یہودیمذہب کو الاقصیٰ پر مسلط کرنا اور غیر مسلموں کو رسومات کی ادائی کا موقع دینا ہے۔اس کا مطلب ایک نئی حقیقت کو مسلط کرنا اور بتدریج مسجد اقصیٰ پر یہودی حاکمیت مسلطکرنا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ "ہر موقع پرچاہے یہودیوں کے لیے مذہبی ہو یا قومی، القدس شہر ایک فوجیبیرک بن جاتا ہے، فوجی چوکیا اور ناکے لگا کر شہر میں غیراعلانیہ کرفیو لگا دیاجاتا ہے۔ القدس کی تمام تنصیبات اور گلیوں میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا جاتاہے۔ اس لیے القدس کو دنیا سے الگ تھلگ کرنے کے بجائے اسے محفوظ بنانا چاہیے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ سے بے دخِلی کا مقصد مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے خالی کرنا ہےجو کہ ایک غیر قانونی، غیر انسانی اور غیر مہذب پالیسی ہے اور یہ لوگوں کی عبادت کیانجام دہی میں عبادت کی آزادی سے متصادم ہے۔
صبری نے کہا کہ دنیامیں کوئی ایسا ملک نہیں جو لوگوں کو ان کی عبادت گاہوں سے ہٹانے کی پالیسی پر عملپیرا ہو، سوائے اسرائیلی قابض ریاست کے۔
فلسطینی نیشنلکونسل کے سربراہ روحی الفتوح نے ہفتے کے روز کہا کہ آباد کاروں کو الاقصیٰ پر حملہکرنے کی اجازت دینا "آگ سے کھیلنا، خطے کو کشیدگی کی طرف گھسیٹنا اور تنازعکو مذہبی تنازع میں تبدیل کرنا ہے۔”
ایک بیان میںفتوح نے قابض حکومت کو "عبرانی نئے سال کے ساتھ مل کر مسجد اقصیٰ پر دھاوابولنے کی (مبینہ) ٹیمپل ماؤنٹ ٹرسٹیوں کے گروہوں کو اجازت دینے کے خلاف”خبردار کیا۔
نیشنل کونسل” کے سربراہ نے ممکنہ کشیدگی کی مکملذمہ داری قابض ریاست پر عاید کرتے ہوئےفلسطینی عوام سے مسجد الاقصیٰ کی طرف بڑھنے اور انتہا پسندوں کے سامنے بند باندھنے کا مطالبہ کیا۔