اتوار کو 30 فلسطینیانتظامی قیدیوں اسرائیلی قابض ریاست کی جیلوں میں انتظامی حراست کی مسلسل پالیسی کیمذمت کرتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلاج کیا ہے۔
کل ہفتے کو قیدیوںاور سابق اسیران کی وزارت کے ایک بیان کے مطابق "یہ قدم انتظامی حراست میں غیرمعمولی اضافے کے فریم ورک کے اندر آتا ہے اور قیدیوں کے اس صوابدیدی حراست کامقابلہ کرنے کے لیے اسے روکنے یا کم از کم قانونی شکل دینے کے لیے کیے جانے والےاقدامات کا حصہ ہے۔
گذشتہ جنوری کےآغاز میں، تقریباً 500 انتظامی قیدیوں نے انتظامی حراست سے متعلق قابض حکام کےتمام عدالتی طریقہ کار کا جامع اور حتمی بائیکاٹ شروع کیا۔
فلسطینیوں کےاعداد و شمار کے مطابق قابض جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 4650 ہے جن میں 32 خواتین قیدی،175 نابالغ بچے اور 730 انتظامی قیدی شامل ہیں۔
"انتظامی قید” بغیر کسی الزام یا مقدمے کے گرفتاری کیایک فرسودہ شکل ہے جو اسرائیل کو برطانوی استبداد سے ورثے میں ملی ہے۔ صہیونیریاست فلسطینی شہریوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس سزا کا استعمال کرتا ہے اور نہتےفلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے۔
قابض حکام کا دعویٰہے کہ انتظامی زیر حراست افراد کے پاس "خفیہ فائلیں” ہیں جو کبھی منظرعام پر نہیں آسکتی ہیں، اس لیے زیر حراست شخص کو اپنی سزا کی طوالت یا اپنے خلافالزامات کا علم نہیں ہوتا۔