چهارشنبه 30/آوریل/2025

قبلہ اول اور مسجد ابراہیمی میں نماز فجر ادا کرنے فلسطینی امڈ آئے

جمعہ 23-ستمبر-2022

مختلف فلسطینی گروپوں کی جانب سے جمعہ کی نماز فجر  قبلہ اول  القدس کی مسجد اقصی اور مغربی کنارے میں مسجد ابراہیمی  میں ادا کرنے کی  اپیل  پر ہزاروں فلسطینیوں نے لبیک کہا اور ان دونوں مقدس مساجد میں امڈ آئے۔

مسجد اقصی پر یہودی آباد کاروں  کے دھاوں کے جواب میں القدس، مغربی کنارے اور داخلی فلسطینی شہروں سے  مسلمانوں نے جوق در جوق قبلہ اول کا رخ کیا۔ اسرائیل نے  اپنے قبضے کے منصوبوں کو آگے بڑھاتے ہوئے مسجد اقصی کو خالی کرالیا اور اسی طرح مغربی کنارے کے شہر الخلیل  میں مسجد ابراہیمی کو بھی فوجی زون میں تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔

آنے والے دنوں میں کئی یہودی تہوار آ رہے ہیں اور یہودیوں نے ان تہواروں پر مسجد اقصی  پر دھاوے بولنے اور اس مقدس مسجد کی بے حرمتی کے منصوبے بنا لئے ہیں۔ مسلم فلسطینی گروپوں نے اس موقع پر قبلہ اول اورمسجد ابراہیمی کے تحفظ اور ان مساجد کو یہودی آباد کاروں  کی بے حرمتی کی سرگرمیوں سے بچانے کیلئے بڑے پیمانے پر ان مساجد میں  آنے کی کال دی ہے۔

ان اپیلوں پر لبیک کہتے ہوئے 23 ستمبر جمع کی فجر کی نما سے پہلے سحری کے وقت سے ہی مسلمانوں کی بڑی تعداد مسجد اقصی پہنچ گُئی۔  مسلمان مسجد اقصی میں اعتکاف   بیٹھ گئے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کا اعتکاف یہودیوں کے  تہواروں کے اختتام  تک جاری رہے گا۔

’’حریہ نیوز‘‘ کے مطابق  دوسری طرف مسجد ابراہیمی میں  بھی سحر کے وقت سے ہی بڑی تعداد میں فلسطینی پہنچ گئے اور  نماز فجر ادا کی۔

اس موقع پر الخلیل شہر اور اس کے نواحی علاقوں سے بہت سے خاندانوں نے مسجد ابراہیمی  آکر دیگر مسلمانوں کی مہمان نوازی کا اہتمام کیا۔ الخلیل کے مکینوں نے  دیگر علاقوں سے  نماز فجر کے لئے آنے والوں  کو  مختلف سہولتیں فراہم  کیں۔

کچھ روز قبل اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے مشرقی القدس، مغربی کنارے اور قدیم مقبوضہ فلسطین کے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس اور قبلہ اول کے تحفظ کیلئے، القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے  کی اسرائیلی کوششوں اور یہودی آباد کاروں کی جانب سے بالخصوص تعطیلات میں مسجد اقصی  کی بے حرمتی  کو روکنے کیلئے مسجد اقصی کا رخ کریں۔ حماس نے کہا اسرائیل  مسجد اقصی پر حملے کر رہا  اور خطے کو مذہبی جنگ  کی دھکیل رہا ہے۔ حماس نے عرب ممالک ، اسلامی ملکوں اور آزاد دنیا  کے مطالبہ کیا وہ وہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کیلئے فوری مداخلت کریں ۔ حماس نے کہا وہ ہر ممکن ذریعہ سے اپنے ہم وطنوں  کے حقوق کے تحفظ کیلئے فعال رہے گی۔

یہ شیڈول ہے کہ آنے والے دنوں میں العقسا مسجد پر تصفیہ اور صور میں اڑانے اور اس میں ایک نئی حقیقت کو مسلط کرنے کی کوشش میں مسجد کو نشانہ بنانے اور اس میں اڑانے سے ہونے والی مسجد پر تصفیہ کی جارحیت کی ایک مضبوط لہر کا مشاہدہ کیا جائے گا۔

حماس نے کہا کہ آنے والے  دنوں  میں یہودیوں کے پروگرام کے مطابق مسجد اقصی میں پر دھاوے بولے جائیں گے، یہودی آباد کار یہاں موسیقی پر مبنی رسوم ادا کریں گے اور مسجد اقصی  میں بے ہودہ یہودی رسوم  کی ادائیگی کرکے اس کی شناخت یہودی ظاہر کرنے کی کوشش  کی جائے گی ۔ یہودیوں کے ان مکروہ عزائم کو ناکام بنانے کیلئے فلسطین بھر سے مسلمان ان مخصوص دنوں میں مسجد اقصی کا رخ کریں۔

خیال رہے اسرائیلی منصوبوں کے تحت 26 اور 27 ستمبر کو  نئے عبرانی سال کے آغاز پر یہودی  مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی  پر دھاوا بول کر یہاں پر ہارن بجانے  جیسی مکروہ رسوم ادا کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔

بدھ 5 اکتوبر کو مسجد اقصی میں نام نہاد  عید الغفران یا معافی کی خوشی کی رسوم ادا کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ گزشتہ برس یہ رسومات بغیر کسی سازو سامان کے ادا کی گئی تھی۔

نام نہاد عید الغفران کے دوران یہودی آباد کار چاہتے ہیں کہ مسجد اقصی کے مغربی راہداری میں تنکزیہ سکول  میں اپنے نام نہاد مقبوضہ عبادت گاہ میں شور شرابہ پر مبنی رسوم ادا کی جائیں، ہارن بجانے کے ساتھ ناچنے کا اہتمام بھی کیا جائے۔ اس تہوار پر 6 اکتوبر کو مسجد اقصی پر یہودیوں کا بڑا ہجوم جمع کرنے  کا کہا گیا ہے۔ دوسری طرف یہودیوں کا ایک تہوار 10  سے لیکر 17 اکتوبر تک منایا جائے گا۔ ’’ عید العرش‘‘ کے نام سے اس تہوار  پر بھی یہودی آباد کاربڑے پیمانے پر مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے میں اپنی  نازیبا  عبادات کرنے کے خواہشمند ہیں ۔

اس روز یہودی آباد  کار چاہتے ہیں کہ مسجد میں اقصی ٹہنیاں، کجھور کے درخت کی شاخیں، کھٹے پھل اور دیگر اشیا کو مسجد اقصی میں لایا جائے ۔

مختصر لنک:

کاپی