جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی شخصیات کی مسجد الاقصیٰ کی مشرقی دیوار کو یہودیانے پر انتباہ

جمعرات 22-ستمبر-2022

مقبوضہ بیتالمقدس کی سرکردہ شخصیات نے بدھ کے روزمسجد اقصیٰ کی مشرقی دیوار کو یہودی بنانےاور اسے دیوار براق کی طرح آباد کاروں کی رسومات اور عبادات کے لیے مختص کرنے کی قابضاسرائیل کی کوششوں سے خبردار کیا۔

القدس کے محققرضوان عمرو نے کہا کہ قابض عدالت کی جانب سے رحمت قبرستان میں روزانہ صور پھونکنےکی اجازت دینے کے فیصلے کا مطلب زمین پر مشرقی دیوار اقصیٰ کے ساتھ آباد کرنےوالوں کے لیے ایک نیا مرکز قائم کرنا ہےجس کا مقصد باب رحمت کو یہودیت میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرنا اور اس جگہ پربھی یہودی آباد کاروں کی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔

عمرو نے مسلمانوںکے قبرستانوں کو یہودی آباد کاروںں، ننگے سیاحوں اور شرابیوں کے لیے خالی نہچھوڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔

عمرو نے بابالرحمہ کے پورے قبرستان کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا، جو مشرقی دیوار سے متصل ہے اورمسجد اقصیٰ کی محافظ ہے۔

اس کے جواب میںمسجد اقصیٰ کے مبلغ الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ قابض عدالت کا باب الرحمہقبرستان پر کوئی اختیار نہیں ہے اور آباد کاروں کو صور پھونکنے کی اجازت دینے کا فیصلہاس کے تقدس کی خلاف ورزی ہے۔

ایک پریس بیان میںصبری نے وضاحت کی کہ باب الرحمہ قبرستان ایک اسلامی قبرستان ہے جس میں 15 صدیوںپہلے کے متعدد صحابہ کرام، علماء اور مجاہدین کی قبریں شامل ہیں۔

الاقصیٰ کے خطیب نےخبردار کیا کہ باب الرحمہ قبرستان میں صور پھونکنے کی اجازت دینے کا فیصلہ الاقصیٰکے اندر صور پھونکنے کی قابض ریاست کیسازشوں کے تسلسل کا حصہ ہے۔

دوسری طرف القدس میں اسلامی قبرستان کی دیکھبھال کمیٹی کے سربراہ مصطفی ابو زاہرہ نے زور دیا کہ قابض ریاست کے فیصلے کالعدماور مکمل طور پر مسترد ہیں۔ فلسطینی انہیں قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ قبرستانوںکی حرمت اپنی جگہ ایک حقیقت ہے اور مسلمان اپنے تاریخی قبرستان کی بےحرمتی کی قطعااجازت نہیں دے سکتے۔

مختصر لنک:

کاپی