جمعه 15/نوامبر/2024

دو گھروں سمیت 44 فلسطینی املاک مسمار ۔ سات فلسطینی شہید 315 زخمی

اتوار 18-ستمبر-2022

اقوام متحدہ کے رانطہ  دفتر برائے انسانی امور ‘ اوچھا’ نے اپنی ہفتہ وار رپورٹ میں کہا ہے کہ ‘ اسرائیلی قابض اتھارٹی نے فلسطینیوں کے   دو گھروں سمیت 44 فلسطینی املاک مسمار کر دی ہیں۔  یہ مسماری مہم یروشلم اور مغربی کنارے میں دیکھنے میں زیادہ آئی ہے۔           

‘اوچا’ نے اسرائیل کی طرف اسے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے۔  اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض اتھارٹی نے یہ مسماریاں اس دعوے کی بنیاد پر کی ہیں ان کے مالکان کے پاس تعمیراتی لائسنس یا اجازت نامے نہیں تھے۔

اسرائیل کی اس ہفتے کی مسماری مہم کے دوران 29 افراد بے گھر ہو گئے ان میں دس بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ 140 فلسطینیوں کا روز گار متاثر ہو گیا۔

‘اوچا ‘ نے اپنی رپورٹ میں مسماریوں کا علاقائی ‘بریک اپ ‘ بھی دیا ہے۔ اس ‘بریک اپ ‘ کے مطابق  مسمار کی گئی 35 املاک ایریا سی میں قائم تھیں۔ ان میں 19 تعمیرات کے مالکان کو کسی بھی طرح کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔       

 مقبوضہ یروشلم کے مشرقی حصے میں 9 املاک مسمار کی گئیں۔  ان میں سے پانچ ایسی املاک ہیں جن کے مالکان نے اسرائیلی قابض اتھارٹی کے نوٹس کے بعد انتہائی بے بسی میں خود اپنی املاک گرا دیں کہ قابض اتھارٹی مسماری کر کے مسماری کےمنہ مانگے چارجز بھی مانگے گی۔      

 ‘اوچا’  کی طرف سے یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ 6 ستمبر کو ایک غیر رہائشی اپارٹمنٹ کو ڈیٹو نیٹر لگا کر گرایا۔ یہ اپارٹمنٹ جنین شہر میں واقع تھا۔   

مغربی کنارے کے ایریا اے میں اسرائیلی قابض اتھارتی نے ایک گھر محض اس بنیاد پر گرادیا کہ اس کے رہنے والے گھرانے کے ایک فرد پر شبہ تھا کہ اس نے اپریل 2022 میں تین اسرائلی فوجیوں کو قتل کیا تھا۔      

 واضح رہے رواں سال کے دوران اب تک ان انتقامی بنیادوں پر قابض اتھارٹی فلسطینیوں کے 11 گھر تباہ کر چکی ہے۔ گزشتہ سال 2021 میں انتقامی بنیادوں پر تین گھر اور 2020 میں سات گھر مسمار کیے گئے تھے۔           

  اوچھا کی رپورت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہی دنوں میں اسرائیلی قابض فوج نے مغربی علاقے میں سات فلسطینیوں کو شہید کیا 315 کو زخمی کیا ۔ ان میں کم از کم 37 بچے بھی زخمی ہونےوالوں میں شامل تھے۔     

رپورت کے مطابق قابض اتھارٹی کے علاوہ یہودی آباد کاروں نے بھی 21 فلسطینیوں کو زخمی کیا اور 27 جائیدادوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ خیال رہے ایسے یہودی آباد کار عام طور پر اسرائیلی فوج یا پولیس کی حفاظت میں کارروائیاں کرتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جاتی۔ 

مختصر لنک:

کاپی