فلسطینی اسیرانکلب نے کہا ہے کہ بغیر کسی الزام کے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں اور انہیںانتظامی قید کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مرکزاطلاعاتفلسطین کے مطابق اسیران کلب کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سالکے دوران فلسطینیوں کی انتظامی قید کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ القدس انتفاضہ اور سنہ 20152016اور 2017ءکے بعد رواں سالکے دوران بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو انتظامی قید کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ہے۔
اسیران کلب نےواضح کیا کہ اس سال کے آغاز سے جاری کیے گئے انتظامی حراستی احکامات کی تعداد1365 تک پہنچ گئی ہے۔
سب سے زیادہ تعداداس سال اگست میں انتظامی قید میں ڈالی گئی جس میں 272 فلسطینیوں کو انتظامی قید کےنوٹس جاری کیے گئے۔
ستمبر کے پہلےہفتے تک انتظامی حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 760 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میںچار نابالغ اور دو خواتین قیدی بھی شامل ہیں۔
قیدیوں کے کلب نےمزید کہا کہ انتظامی حراست کی پالیسی قابض حکام کی تاریخی پالیسیوں میں سے ایک تھیاور اب بھی ہے۔
حال ہی میں پہلیاور دوسری انتفاضہ کے سالوں کی طرح قابضریاس نے "دوبارہ فلسطینیوں کیانتظامی قید کی پالیسی پر تیزی سے عمل درآمد شروع کردیا ہے۔
یہ بات قابل ذکرہے کہ انتظامی نظربندوں میں سے 80 فیصد سے زیادہ سابق قیدی ہیں جنہوں نے کئی سال قابضریاست کی جیلوں میں گزارے اور ان میں سے زیادہتر انتظامی حراست میں تھے۔