لبنان کے تیسرے بڑے شہر صیدا میں فلسطینیوں نے صابرہ و شتیلا قتل عام کی 40 ویں برسی منائی۔ اس موقع پر اس خوفناک قتل عام کے شہدا کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے فلسطینیوں نے ستمبر 1982 کے واقعات کی یاد تازہ کی۔
فلسطینی مہاجرین کے حقوق کےدفاع کے اس مظاہرے میں فلسطینی اداروں کے علاوہ یورپی نیٹ ورک کے وفد نے بھی حصہ لیا۔
ایک اندازے کے مطابق لبنان میں عیسائی ملیشیا کی جانب سے کئے گئے اس قتل عام میں 4 ہزار فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا گیا تھا۔ یہ قتل عام تین روز تک جاری رہا تھا۔
الزیتونہ سوشل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کی ڈائریکٹر زینب جمعہ نے کہا لبنانی دارالحکومت بیروت میں صابرہ و شتیلا مہاجر کیمپ میں یہ قتل عام بین الاقوامی قانونی کمیشن کی ناکامی کے نتیجے میں سامنے آیا تھا۔
زینب جمعہ نے زور دے کر کہا مہاجرین کو وطن واپسی کا حق حاصل رہے گا۔ اس ضمن میں مہاجرین کو مقامی ملکوں میں مقیم کرنے کے تمام منصوبوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔
فلسطینی نکبہ [قیامت کبری] کے وقت سے بے شمار قربانیاں دیتے آ رہے ہیں انہوں نے کئی مرتبہ اسرائیلی جارحیت کا سامنا کیا جن میں صابرا اور شتیلا کا قتل عام بھی شامل ہے۔ فلسطین کی آزادی اور اپنے وطن میں واپسی تک فلسطینوں کی یہ بے مثال جدوجہد جاری رہے گی۔
یورپی نیٹ ورک کے جنرل کوآرڈینیٹر جو موسم سرما میں مہاجرین کی حفاظت کیلئے بھی سرگرم رہتے ہیں نے صہیونی دشمن کی جانب سے کی گئ صابرہ اور شتیلا خونریزی کی تفصیل بتائی اور اس سفاکیت کی بھرپور مذمت کی۔
فلسطینی صحافی حمزہ البشوئی نے الغبیری میونسپلٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی دشمن کی جانب سے نکبہ سے لیکر صابرہ و شتیلا قتل عام تک کی کارروائیاں واضح طور پر اس کے جرائم کو آشکار کر رہی ہیں۔ ان تمام سفاکانہ کارروائیوں میں قابض اسرائیل نے خواتین، بچوں اور بزرگوں کو بھی بے دردی سے قتل کیا۔