ایسا لگتا ہے کہمغربی کنارے میں سکیورٹی کی صورتحال قابو سے باہر ہونے لگی ہے، یہی وجہ ہے کہ”اسرائیل” فلسطینی اتھارٹی کے رہ نماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کرنے کے لیے بےتاب ہو گیا۔
عبرانی”کان” نیٹ ورک نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی جنرل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹرماجد فرج اور لبریشن آرگنائزیشن کےسیکرٹری حسین الشیخ نے اسرائیلی حکام کے ساتھ خفیہملاقاتیں کی ہیں۔
’کان‘ کے مطابق خفیہ میٹنگ کا مقصد فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹیسروسز کے کردار کو مضبوط بنانا، مزاحمت کا مقابلہ کرنا اور یہودیوں کی تعطیلات کےدوران قابض رہاست میں کسی بھی قسم کی کشیدگی کو روکنا تھا۔
عبرانی اخبار”ہارٹز” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض مزاحمت کی طاقت اور اتھارٹی کے آلات کیکمزوری کی روشنی میں فلسطینی اتھارٹی کے خاتمے کو روکنے کی کوشش میں اپنی سرگرمیاںمحدود کرنے پر غور کر رہا ہے۔
اخبار نے نشاندہیکی کہ یہ قدم واشنگٹن کو اس بارے میں بریفنگ کے بعد اور تناؤ کو کم کرنے اور اتھارٹیکو مزید رقم دینے کی امریکی کوششوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
کچھ اسرائیلیحکام فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ سکیورٹی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے اور غیر ضروری”پرتشدد” اقدامات سے گریز کرنے کی تجویز کرتے ہیں، جسے وہ اتھارٹی اوراس کی سرگرمیوں کو مضبوط کرنے کے لیے سب سے اہم قدم کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل نے مسلحگروپوں کے خلاف اپنی طاقت کو مضبوط بنانے اور بہتر تربیت یافتہ اورہتھیاروں سے لیسایک خصوصی فلسطینی فورس بنانے کے خیال کے ساتھ اتھارٹی کے آلات کو اضافی ہتھیاروںاور گولہ بارود کی منتقلی کے اجازت نامے کو مسترد نہیں کیا۔
سینیر اسرائیلیسکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس دو آپشنز کے علاوہ کوئی متبادل نہیںہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو شمالی مغربی کنارے کے شہروں میں سکیورٹی کی ذمہ داریدوبارہ حاصل کرنے میں مدد کرنا، یا اتھارٹی کے خاتمے کو اس طرح سے دیکھنا جو”اسرائیل” کو مغربی کنارے میں داخل ہونے پر مجبور کر سکتا ہے تاکہ پیداہونے والے خلا کو پُر کیا جا سکے۔