جمعه 15/نوامبر/2024

سنہ 1967ء کے بعد اسرائیلی زندانوں میں 73 فلسطینی شہید ہوئے

اتوار 11-ستمبر-2022

فلسطینی اسیران کلبکی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1967 سے اب تک غاصب صیہونیریاست کی جیلوں میں 73 بیمار قیدی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی اسیران کلب نے ایکرپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی غاصبانہ پالیسی کے نتیجے میں 1967 سے اب تک 73 فلسطینیقیدی اسرائیلی جیلوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ یہ فلسطینی جیل انتظامیہ کی طرف سے طبیغفلت کا شکار ہوکرموت کے منہ میں چلے گئے۔

کلب نے ایک بیانمیں مزید کہا کہ یہ شہداء 1967 سے تحریک اسیر کے 231 شہداء میں سے ہیں۔

انہوں نے نشاندہیکی کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران بیمار قیدیوں کے معاملے میں سنگین اعداد و شمارسامنے آئے ہیں۔ جہاں طبی غفلت کے جرم، تشدد کی پالیسی کے ساتھ، سب سے نمایاں پالیسیاںسامنے آئیں جو قیدیوں کی شہادت کا باعث بنی، طبی غفلت جیل انتظامیہ کی طرف سے قیدیوں کے خلافاستعمال کیے جانے والے وسیع جابرانہ اور مکروہ آلات بھی شامل ہیں۔

انہوں نے وضاحت کیکہ قابض ریاست کی جیلوں میں تقریباً 600 بیمارقیدی، جن کی گزشتہ برسوں میں تشخیص ہوئی ہے کو صحت کی مشکل حالات کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ان قیدیوں میں سے تقریباً 200 قیدی دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور 23قیدی رسولیوں اور مختلف درجے کے کینسر میں مبتلا ہیں جن میں سب سے قیدی ناصر ابوحامد کی حالت انتہائیی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

3 ستمبر کواسیرانکلب نے اسرائیلی "اسعاف حروفیہ” اسپتال میں فلسطینی اسیرچالیس سالہ موسیٰابو محمود کی موت کا اعلان کیا۔اس کی موت قابض جیل انتظامیہ کی طرف سے بیماروں کےخلاف طبی غفلت کی پالیسی کے نتیجے میں ہوئی۔

رملہ جیل جسے قیدی”ذبح خانہ” کہتے ہیں وہ روز مرہ کی موت کا گواہ ہے۔ اسیران کلب کے مطابقتقریباً 18 بیمار اور زخمی قیدیوں کو المناک حالات میں رکھا جاتا ہے۔

قیدیوں کے امورسے متعلق اداروں کے مطابق رواں سال جولائی کے آخر تک قابض جیلوں میں فلسطینی اسیراناور نظر بندوں کی کل تعداد 4550 تک پہنچ گئی، جن میں 27 خواتین، 175 بچے اور تقریباً670 انتظامی قیدی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی