فلسطینی پریس ایجنسی(صفا) کی طرف سے شائع کردہ سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ موجودہ محمد اشتیہ حکومت کے وزراء 2019 کے آخر سے ماہانہ2000 ڈالر کی رقم میں "اضافی نقد” کے طور پر وصول کر رہے ہیں۔ یہانکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب فلسطینی اتھارٹی مالی بحران کا رونا رورہی ہےاور اس نے عام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کمی کردی ہے۔
دستاویزات سے پتہچلتا ہے کہ اشتیہ کی حکومت نے قانون ساز کونسل کے اراکین، حکومت کے اراکین اور گورنرزکےلیے مراعات اور تنخواہوں کے قانون کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار بنایا ہے، جس میںوزیر اعظم کی تنخواہ 4000 ڈالر اور وزیر کی 3000 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ ہر وزیر کو2000 ڈالر کی رقم "نقدی” کی شکل میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔
معمولی نقد رقمسے ہر وزیر کی تنخواہ تین ہزار ڈالر سے بڑھ کر 5000 ڈالر اور وزیر اعظم کی 6000 ڈالرتک بڑھ جاتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی طرف سے سینیر ریاستی ملازمینکی تنخواہوں اور ان کے حقوق کو درست کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی سفارش کے بعد سامنےآئی ہے۔
صفا کے مطابق اشتیہکی حکومت کے پہلے مہینوں کے دوران اس معاملے میں پیدا ہونے والے وسیع تنازعہ کے بعد18 اگست 2019 کومحمود عباس کے حکومتی وزراء کو کسی بھی اضافی رقوم کی تقسیم روکنے کےفیصلے کے باوجود چھوٹی نقد رقم کی تقسیم ہوئی ہے۔
سنہ 2019 میں محمداشتیہ کی حکومت کے قیام کے بعد ایک وسیع تنازعہ کھڑا ہوا، جب افشا ہونے والی دستاویزاتسے یہ بات سامنے آئی کہ حکومت نے ہر وزیر کی تنخواہ میں 2000 ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔