اسرائیلی قابض اتھارٹی نے ڈپٹی ڈائریکٹر یروشلم اسلامک کونسل کو اتوار کے روز مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ۔قابض اتھارٹی کے انٹیلجینس اہلکاروں نے شیخ ناجح بیکرات کو مسجد اقصیٰ سے دور رہنے اور مسجد اقصیٰ میں داخل نہ ہونے کے احکامات سنائے اور ان احکامات پر عمل کرایا ۔
صفا نیوز ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی اتھارٹی نے شیخ بکیرات کے ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصٰی میں داخلے پر پابندی لگائی ہے۔ تاہم قابض اسرائیلی اتھارٹی کے مطابق اس پابندی کی مدت کو ایک ہفتے سے زیادہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ا
اسرائیلی انٹیلیجنس کے اہلکاروں نے شیخ ناجح بکیرات کے صورہ باہرٹاون میں واقع گھر کو گھیرے میں لینے کے بعد انہیں ایک حکمنامہ دیا جس کے تحت انہیں کہا گیا کہ وہ مسجد اقصیٰ نہیں جا سکیں گے بلکہ قریبی القشلہ پولیس سٹیشن میں چلیں تاکہ اسرائیلی پولیس ان سے مزید تفتیش کر سکے۔
واضح رہے شیخ ناجح بکیرات کو اسرائیلی قابض اتھارٹی اس سے قبل بھی کئی بار مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک چکی ہے اور ان کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی مجموعی پابندی کی مدت ساڑھے سات سال بنتی ہے۔
شیخ بکیرات نے اسرائیلی قابض اتھارٹی کے ان احکامات کو نسل پرستانہ قرار دیتے ہوئے کہا ‘ ہم مسلمانوں کے ساتھ یہ سلوک ہے جبکہ یہودی انتہا پسند ربی غلیک کو تلمودی رسومات کی ادائیگی کی مسجد اقصیٰ میں آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔’
ان کا یہ بھی کہنا تھا ‘ یہ اسرائیل کی خطرناک پالیسی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کو اس مقدس مقام سے بے دخل کرنے کی کوشش میں ہے اور نہیں چاہتا کہ مسلمان یہاں عبادات جاری رکھیں۔ ‘
شیخ بکیرات نے اس موقع پر عرب لیگ کے رکن ممالک کو متوجہ کرتے ہوئے معاملے میں مداخلت کرنے کے لیے کہا ہے۔ تاکہ اسرائیل کی جانب سے مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنے کے خلاف اقدامات کیے جاسکیں۔