اسرائیلی قابض فوج نے اریحا شہر اور وادی اردن میں 36 رواں سال کے دوران اب تک فلسطینیوں کے گھر مسمار کر دیے۔ مسماری مہم شروع سال سے وقفے وقفے سے جاری رہی۔
مقامی سطح پر سرگرم فلسطینی کارکن محمد غروف نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اب تک اس سال کے دوران مسمار کیے گئے ان گھروں میں سے 25 گھر صرف ماہ اگست میں مسمار کیے گئے ہیں۔
جبکہ 90 گھروں کے مکنینوں کو اسی عرصے کے دوران گھر منہدم کرنے کے اسرائیلی قابض اتھارٹی نے نوٹس جاری کیے۔ ان نوٹس ملنے والے مکانوں کے مالکان میں سے 70 کا تعلق اریحا شہر سے ہے۔
غروف نے مزید نشاندہی کرتے ہوئے کہا ‘اسرائیلی قابض اتھارٹی نے گھروں کی مسماری کی ایک ایسی مسماری مہم شروع کر رکھی ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔ مسماری کا مقصد وادی اردن میں فلسطینیوں کی زمین کی ضبطی کر کے انہیں بے دخل کرنا ہے۔ تاکہ ناجائز یہودی بستیوں کو توسیع دی جاسکے۔
فلسطینیوں کی طرف سے لگائے تخمینے کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیل ناجائز طور پر 164 یہودی بستیاں اور 124 آوٹ پوسٹس قائم کر کے مجموعی طور پر 650000 یہودیوں کو باہر سے لا کر آباد کر چکا ہے۔
بین الاقوامی قوانین کی نظر میں مغربی کنارے اور مقبوضہ یروشلم میں قائم کی گئی یہ تمام یہودی بستیاں ناجائز اور غیر قانونی ہیں۔ تاہم اسرائیلی قابض اتھارٹی ان میں توسیع کے لیے آئے روز فلسطینیوں کے گھر عالمی برادری کی ناک کے نیچے مسمار کر رہا ہے اور اسے کوئی عالمی فورم روکنے کو تیار نہیں ہے۔