اسرائیلی عدالت نے 13 سال کی عمر میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی احمد مناصرہ کی رہائی کے لیے دائر درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ احمد مناصرہ کو جیل کے اندر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے احمد منصرہ کے وکیل خالد زبارقا کے مطابق اسرائیلی جوڈیشل کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ مناصرہ کی زندگی کو جیل میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اسرائیلی عدالت نے بھی درخواست مسترد کر دی ہے کہ مناصرہ کا نام دہشت گردی سے نکال دیا جائے۔ واضح رہے احمد مناصرہ کو 2015 میں 13 سال کی عمر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دوران اسے بد ترین اور خوفناک تفتیش سے گزارا گیا۔ اس وجہ سے اس کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو چکی ہے۔
احمد مناصرہ نے اپنی عدالت میں پیشی کے موقع پر پہنچنے والے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا وہ قید تنہائی کے بجائے دوسرے قیدیوں کےساتھ رہنا چاہتے ہیں اور اس لمبی قید سے آزادی چاہتے ہیں۔
انساانی حقوق کی تنظیموں اور نفسیاتی ماہرین نے احمد مناصرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اسے نفساتی اعتبار سے مدد مل سکے اور اس کا ضروری علاج ممکن ہو سکے۔