اسرائیلی قابض فوج نے غزہ پر مسلط کی جانے والی تین روزہ جنگی جارحیت بظاہر بند کر دینے کے بعد بھی اہل غزہ کے خلاف بدترین جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس کی ایک شکل زخمیوں اور مریضوں کو مغربی کنارے کے سپیشلائزڈ ہسپتالوں میں جانے کی اجازت دینے سے مسلسل انکار ہے۔
وزارت صحت فلسطین کے ترجمان اشرف القدرہ نے اسرائیل کی اس سنگ دلی اور غیر انسانی رویے کو بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم عالمی برادری بھی اس سنگین معاملے کا نوٹس نہیں لے رہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس وقت غزہ میں ایسے زخمیوں اور مریضوں کی تعداد کم از کم 1922 ہے جن کو علاج معالجے کی شدید ضرورت ہے اور ان کا علاج غزہ میں مقامی طور پر ممکن نہیں ہے۔ لیکن اسرائیلی قابض فوج ان مریضوں کو غزہ کے ڈاکٹروں کی سفارش کے باوجود مقبوضہ مغربی کنارے تک جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
یاد رہے مقبوضہ یروشلم، مقبوضہ مغربی کنارے اور 1948 کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی اجازت کے بغیر کوئی نہیں داخل ہو سکتا ہے۔ اسی طرح غزہ کو پندرہ سال سے اسرائیلی قابض فوج نے بد ترین محاصرے میں لے رکھا ہے۔
فلسطینی مریضوں کو اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے روکنے کے حوالے سے وزارت صحت کی ایک نیوز کانفرنس کے ساتھ ایمبولینسز کی لمبی قطار کھڑی کی گئی تھی جن پر تحریر تھا ‘ غزہ کے مریضوں کو بچاو’ ۔
اسرائیلی اجازت کی محتاجی کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں مریض علاج کے بغیر ہی رہ جاتے ہیں اور ان کی حالت مزید خراب ہو جاتی ہے۔ لیکن انہیں اسرائیلی فوج زیر محاصرہ غزہ سے باہر نہیں جانے دیتی ہے۔
واضح رہے غزہ کے ان مریضوں میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ جو ہسپتال میں علاج کی سہولت سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے مطابق کینسر اور امرض قلب کے مریض اس سلسلے میں سب سے زیادہ مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔ ان امراض میں مبتلا فلسطینی شہری بغیر علاج اور دوائی کے تڑپ تڑپ کر جان دے دیتے ہیں۔ جیسا کہ رواں سال ایسے مریضوں کی بڑی تعداد کے ساتھ ہو چکا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا ‘ اس تلخ انسانی مسئلے اور تکلیف دہ حقیقت میں گردوں کے امراض میں مبتلا مریض بھی شامل ہیں، ایسے مریضوں کو ڈائیلاسس کی ضرورت ہوتی ہے مگر انہیں بھی موت مل جاتی ہے علاج کی سہولت نہیں مل پاتی۔
وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا ‘ اس تلخ صورت حال کا ایک پہلو یہ ہے کہ اگر کسی مریض کو اسرائلی قابض فوج اجازت دے بھی دے تو اس کے ساتھ کسی تیمار دار کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ ماہ اپریل سے اب تک 371 ایسے مریض ہیں جو سنگین عوارض کی وجہ سے غزہ سے باہر گئے تو ان کے ساتھ کسی تیمار دار کو جانے کی اجازت نہ دی۔ ان میں سے کئی مریضوں کا ہسپتالوں میں انتقال ہوا تو ان کو کوئی عزیز ان کے ساتھ موجود نہیں تھا۔
جبکہ بعض مریضوں کو غزہ سے باہر جانے کی اجازت دی گئی مگر انہیں دوران علاج ہی اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے تفتیشی عمل کا حصہ بنا لیا گیا اور نت نئے طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اشرف القدرہ نے کہا غزہ میں ادویات کی شدید کمی ہے۔ کلینیکل لیبارٹریز میں کٹس کی شدید قلت ہے اور بلڈ بنکس میں بھی متعلقہ ضروریات کی فراہمی میں مشکلات ہیں۔