چهارشنبه 30/آوریل/2025

اقوام متحدہ میں رکنیت کی درخواست واپس لینے کے لیے اتھارٹی پر دباؤ

بدھ 31-اگست-2022

منگل کے روزعبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈنکی انتظامیہ نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے لیےقرارداد کا مسودہ پیش نہ کرے، جس میں فلسطین کو اقوام متحدہ کا رُکن ریاست تسلیم کرنےکی درخواست کی گئی ہے۔

امریکی انتظامیہ نے فلسطینیوں کو متنبہ کیا ہے کہ اگر درخواستجمع کرائی گئی تو وہ ویٹو کا حق استعمال کرے گی۔ یہ بات امریکی اور فلسطینی فریقوںکے سینیر حکام نے عبرانی ویب سائٹ واللا کو بتائی۔

ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ فلسطینی اتھارٹی نے چند ہفتے قبل اعلانکیا تھا کہ وہ اسے اقوام متحدہ کی مکمل رُکن ریاست کے طور پر قبول کرنے کے لیے اپنیکوششوں کی تجدید کرے گی اور سالانہ اجلاس کے دوران اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں ووٹکے لیے اٹھائے گی۔ اگلے ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاسمیں اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

ویب سائٹ نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباساس اقدام کو فلسطینی مسئلے کو بین الاقوامی ایجنڈے پر واپس لانے کی کوشش کے لیے استعمالکرنا چاہتے ہیں اور اس طرح امن عمل میں تعطل کو توڑنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔

فلسطینیوں کو اقوام متحدہ کے مبصر رُکن کا درجہ حاصل ہے اوران کی مکمل رکنیت انہیں اپنی ریاست کی بین الاقوامی شناخت دیتی ہے۔

فلسطینیوں نے 2011 میں اقوام متحدہ میں رکنیت کے لیے درخواستدی تھی، لیکن یہ ووٹنگ کے لیے سلامتی کونسل تک نہیں پہنچ سکی تھی۔

سنہ 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 138 ممالک کی اکثریتسے فلسطین کو ویٹیکن جیسی غیر رکن ریاست کا درجہ دینے کی منظوری دی۔اس اقدام سے فلسطینیاتھارٹی کو جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے کچھ عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی۔

 

مختصر لنک:

کاپی