بیت المقدس کے سینیر دانشور اور مسجد اقصیٰ کے امور کے ماہرعالم دین رضوان عمرو نے باب الاسباط یہودیآباد کاروں کے دھاوے اور اسے کھولے جانے پر خاموشی کو خطرناک قرار دیا ہے۔
ایک پریس بیان میں رضوان عمرو نے آباد کاروں کے لیے بابالاسباط کھولنے کو ایک نئی اور انتہائی خطرناک خلاف ورزی قرار دیا، جس کا بنیادی مقصدالاقصیٰ پر فلسطینیوں کےردعمل کو جانچنا اور پھر اس سلسلے میں سنگین منصوبہ بند تبدیلیاںنافذ کرنا اور یہودیوں کی دراندازی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کوئی احتجاج نہیں ہوا اور یہ قدم خاموشیسے گذر گیا، تو عوامی رائے کو مزید دبانے کے لیے اسے کئی بار دہرایا جائے گا۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اس کے بعد اسباط گیٹ کو مراکشی گیٹ میںتبدیل کیا جائے گا۔ دوسرے اضافی دروازوں کے بارے میں سوچا جائے گا تاکہ انہیں آبادکاروں کی دراندازی کے لیے کھولا جا سکے۔
انہوں نے باب الاسباط کو یہودیوں کے لیے کھولے جانے کے خلاففلسطین، عرب ممالک اور عالم اسلام کی سطح پر احتجاج کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہاس وقت قبلہ اول کو ہر طرف سے گھیرا جا رہا ہے۔ موجودہ حالات میں مسلم امہ کیبیداری ناگزیر ہوچکی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ سےمتصل باب الاسباط کو یہودیوں کے لیے کھول دیا تھا۔