چھ سالہ فلسطینی فاروق ابوالناجا ہسپتال نہ جانے کی اسرائیلی قابض فوج کی حکمت عملی کے تحت علاج کے بغیر ایڑھیاں ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر جاں بحق ہو گیا ہے۔ چھ سالہ بچے کے دماغ میں ٹیومر تھا جس کا علاج غزہ کے کسی ہسپتال میں مکن نہ تھا۔
غزہ کے داکٹروں نے فاروق ابوالناجا کو مقبوضہ بیت املقدس کے ہسپتال میں ریفر کیا تھا تاکہ بچے کا علاج ممکن ہو سکے۔ لیکن کئی ماہ گذرنے کے بعد بھی اسرائیلی قابض فوج نے بچے کو مقبوضہ بیت المقدس کے ہسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دی۔
واضح رہے غزہ کے مقامی ڈاکٹروں نے اپنے ہاں بچے کے علاج کی سہولت نہ ہونے پر پہلی بار رواں سال 12 جنوری کو ریفر کیا تھا ۔ لیکن مسلسل کئی ماہ کی کوشش کے باجود اسرائیلی فوج نے ہسپتال لے جانے کی بچے کے والدین کو اجازت نہ دی، اب غزہ کے ڈاکٹروں نے 10 اگست کو دوبارہ ریفر کیا کہ بچے کی حالت زیادہ بگڑرہی ہے اسے مقبوضہ بیت المقدس میں متعلق ماہر داکٹروں کو دکھایا جائے، مگر اسرائیلی قابض فوج کا انکار جاری رہا۔ نتیجتا گذشتہ روز چھ سالہ بچہ بغیر علاج کے جاں بحق ہو گیا۔
‘ المیزان ‘ نامی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق غزہ میں رواں سال اب تک چار افراد کی اسرائیلی قابض فوج کی اس پالیسی کی وجہ سے موت واقع ہو چکی ہے کہ قابض فوج فلسطینیوں اور ان کے بچوں کو ہسپتال جانے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہے۔ رواں سال اس طرح جاں بحق ہونے والے چار مریضوں میں سے کم سن بچے تھے۔
‘المیزان ‘ کے مطابق فاروق ابوالناجا کو ‘برین ٹیومر ‘ کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے ہداسا عین الکارم نامی ہسپتال ریفر کیا تھا۔ یہ اسرائیلی قابض فوج کا مسلسل وطیرہ ہے کہ وہ مریضوں کو ہسپتال جانے کی بھی اجازت نہیں دیتی ہے۔ جس سے غزہ کے رہاشیون کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ مگر کوئی عالمی ادارہ اسرائیلی قابض فوج اور اسرائیلی حکومت کا اس بارے میں پوچھنے والا نہیں ہے۔