اتوار کو ایک فلسطینی انسانی حقوق کے وکیل نے اس اگست کے دورانغزہ کی پٹی سے چار بیمار فلسطینیوں کی سفری پابندی اور علاج معالجے کی سہولت نہملنے کے باعث چار فلسطینی مریضوں کی موت کا انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انفلسطینیوں کی موت کا ذمہ دار اسرائیل اور اس کی قابض فوج ہے۔
المیزان سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر سمیر زقوت نےاخباری بیانات میں کہا کہ رواں سال کے آغاز سے اب تک تین بچوں سمیت چار مریض اس لیےدم توڑ چکے ہیں کیونکہ قابض افواج نے انہیں اسپتالوں میں علاج کے لیے ضروری اجازت نامےنہیں دیے تھے۔ یہ فلسطینی بیت حانون گذرگاہ سے غزہ سے باہر علاج کے لیے جانا چاہتےتھے مگر اسرائیلی فوج کی طرف سے سفری اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہ علاج سے محروم رہےہیں۔
زقوت نے بتایا کہ اس پابندی کا تازہ ترین شکار 6 سالہ فاروقابو نجا تھا، جو حال ہی میں علاج کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کے ھداسا عین کارم اسپتال میں داخل ہونے اور جانےکا اجازت نامہ دینے میں تاخیر کے نتیجے میں انتقال کر گیا تھا۔
انہوں نے مسلسل پندرہویں سال قابض افواج کی طرف سے غزہ کی پٹیپر مسلسل سخت محاصرے اور خاص طور پر علاج کے مقصد کے لیے آزادی اور نقل و حرکت پر سختپابندیوں کی مذمت کی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ”بچہ ابو نجا دماغ میں نیورونل ایٹروفی کا شکار تھا اور غزہ کی پٹی کے اسپتالوںمیں ضروری علاج کی کمی کی وجہ سے، اسے ھداسا عین کریم اسپتال میں علاج کے لیے خصوصیمیڈیکل ریفرل کیا گیا اور اس کی درخواست برقرار رہی۔