اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی بیورو کے سربراہاسماعیل ھنیہ نے ہندوستان میں جماعت اسلامی کے سابق امیر عزت مآب جلال الدین العمری کی وفاتپر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
حماس کے ایک بیان کے مطابق ہنیہ نے ہفتے کے روز جماعت کےقائم مقام میر سعادۃ اللہ الحسینی کو ایک مکتوب میں جلال الدین العمری کی وفات پرگہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ حماس جماعت اسلامی ہندکی قیادت اور کارکنوں کے اس صدمے میں جمہوریہ ہند کےتمام مسلمانوں کے لیے دکھ کیگھڑی میں ان کے دکھ میں شریک ہے۔
ہنیہ نے جلال الدین عمری کی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا کہ وہ بھارت میں مسجد اقصیٰ کے دفاعکی توانا آواز تھے۔ فلسطینی قوم کے نصب العین کے حامی اور فلسطینیوں پر مظالم کےہمیشہ خلاف رہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ العمری "مسجد اقصیٰ کے محافظ تھے،کیونکہ ان کا ہندوستان اور بیرون ملک خیراتی اور انسانی کاموں میں بہت بڑا کردار تھا۔”
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں جماعت اسلامی کی شوریٰ کونسل نے2007 میں العمری کو چار سال کی مدت کے لیے جماعت کا امیر منتخب کیا، پھر وہ 2011 میںپھر 2015 میں دوبارہ منتخب ہوئے۔
العمری کی اردو میں متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ان کی مشہورکتابوں میں "معرف و منکر” اور "اسلام میں تصور خدمت خلق ” شاملہیں۔