اسرائیل کی ’دامون‘ نامی بدنام زمانہ جیل میں قید فلسطینیخواتین قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک روا رکھے جانے کے لرزہ خیز واقعات سامنےآئے ہیں۔
فلسطین کے قیدیوں کے امور پرنظررکھنے والے سرکاری ادارے کیوکیل حنان الخطیب نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ’دامون‘ عقوبت خانے کا دورہ کیاجہاں قید خواتین کے ساتھ انہوں نے ملاقات کی۔ ان خواتین کو بنیادی انسانی حقوق سےمحروم رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے مکروہہتھکنڈوں کا بھی سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی جیلر اور تفتیش کار خواتین قیدیوںکو ٹارچر سیلز میں لے جاتے ہیں جہاں انہیں بدترین اذیتیں دی جاتی ہیں۔
وکیل نے جنین سے تعلق رکھنے والی اسیرہ 26سالہ دینا جرادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دینا کو7/8/2022 کو صبح تقریباً 4:00 بجےاسرائیلی فوج نے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا۔اس موقعے پر دینا نے ایڈووکیٹحنان کو بتایا کہ قابض فوج میری شناخت کے لیے میرے چچا کو ساتھ لائے۔ انہوں نےہمیں نیند سے بیدار کیا۔ میرا موبائل فون اور کمپیوٹر قبضے میں لینے کے بعد مجھے گرفتارکرلیا۔ تلاشی کے دوران میری اسمارٹ گھڑی بھی ضبط کرلی گئی اور گھر میں تلاشی کےدوران نقدی اور زیورات بھی لوٹ لیے تاہم قابض فوج نے مجھے گرفتاری وارنٹ نہیںدکھایا۔
دینا نے بتایا کی دامون حراستی مرکز میں لائے جانے کے بعداسے تفتیش شروع ہوئی جس کا آغاز بدترین جسمانی تشدد اور مارپیٹ سے ہوا۔ قابض فوجنے دینا کو مسلسل ل14 دن تک جسمانی اور نفسیاتی اذیتوں کا نشانہ بنایا۔
قید فلسطینی خاتون دینا نے سیل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ "الجلمہ میں سیلزکے حالات خراب اور انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ یہ سیل تنگ اورتاریک کمروں پر مشتمل ہیں جہاں ہوا اور روشنی کا کوئی گذر نہیں ہوتا۔ دیواریں تاریکاور کھردری ہیں، بیت الخلا میں سوراخ ہے۔فرش بدبوداراور کمبل گندے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حنان الخطیب نے بتایا کہ اسیرہ دیناجرادات کے سرمیں پانی ہے اور وہ مسلسل سردرد کا شکار رہتی ہیں۔انہیں فوری طبیمعاونت کی ضرورت ہے مگر اسے کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
جنین سےتعلق رکھنے والی اسیرہ 50سالہ عطاف جرادات نے بتایا کہ اسے 27 دسمبر2021 کو اس کے گھر سے اس کے تین بیٹوں (غیث، عمر اور منتظر جرادات) کی گرفتاری کے بعدگرفتار کیا گیا اور پھر قبضے نے اس کا گھر مسمار کردیا۔
الجلمہ جیل میں اس سے سخت پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد اسے دامونجیل منتقل کر دیا گیا جہاں وہ اب تک قید ہے۔ جیل انتظامیہ نے اسے اپنے اسیر بھائی اوربیٹوں سے رابطہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
گرفتاری کے نتیجے میں عطاف ہائی بلڈ پریشر اور سانس کیتکلیف کا بھی شکار ہے۔وہ اس وقت 8 قسم کی دوائیں کھا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے دور درجن کے قریب حراستی مراکز اورقید خانوں میں پانچ ہزار کے قریب فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ان میں بڑی تعداد بچوںاور خواتین پر مشتمل ہے۔ زیادہ ترخواتین کو دامون جیل میں رکھا گیا ہے۔