اسرائیلی قابض اتھارٹی نے یوکرینی یہودی خاندانوں کو کثیر تعداد میں مغربی کنارے میں قائم یہودی بستیوں میں آباد کر دیا گیا ہے۔ یوکرین یہودیوں کے لیے یہ پیش رفت حالیہ چھ ماہ کے دوران ہوئی ہے۔ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے یہودیوں نے یوکرین چھوڑ کر خود کو محفوظ بنانے کے اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم ناجائز یہودی بستیوں کی جانب رجوع کیا ہے۔
اسرائیلی اخبارہیوم کے مطابق اب تک 50 یہودی خاندانوں کومغربی کنارے میں قائم یہودی بستیوں میں بسایا جا چکا ہے۔ یہ یہودی اپنے ملک میں لڑائی کے شروع ہونے کے بعد وہاں سے فرار ہو کر اسرائیلی حکومت کی دعوت پر پہنچے تھے۔
اس سلسلے میں یہودی بستیوں میں استقبالی مرکز قائم کیا گیا تاکہ ان یوکرینی یہودیوں کا خیر مقدم کیا جا سکے۔ اسی دوران درجنوں اپارٹمنٹس بھی کرائے پر لیے گئے۔ یوکرین سے فرار ہو کر بعض یہودی خاندان براہ راست ائیر پورٹ کے راستے اسرائیل پہنچے۔
اسرائیلی ادارے ‘پیس نو موومنٹ’ کے مطابق مغربی کنارے میں یہودیوں کو بسانے کے لیے 145 بستیاں قائم کی جا چکی ہیں جبکہ 140 آوٹ پوسٹس فلسطینی مالکان کی زمین پر قائم کی جا چکی ہیں۔ ان یہودی بستیوں میں سات لاکھ یہودی آباد کیے گئے ہیں۔
یہ یہودی آباد کارآئے روز فلسطینیوں پر حملے بھی کرتے رہتے ہیں۔ واضح رہے یہ تمام یہودی بستیاں جو مغربی کنارے یا مقبوضہ یروشلم میں قائم کی گئی ہیں بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔