اسرائیلی جیلوں میں نظر بند فلسطینیوں کے قائم کیے گئے کمیشن کے قانونی امور دیکھنے والی حنان الخطیب نے بتایا ہے کہ جیلوں میں بندکی گئی خواتین سے اسرائیلی حکام اور اہلکار انتہائی خوفناک طریقوں اور عقوبت کے ماحول میں تفتیش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات دامون جیل کے تازہ دورے کے بعد بتائی ہے۔
حنان الختیب نے جیل میں قید فلسطینی خاتون دنیا جرادات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرادات کو سات اگست کو اسرائیلی قابض فوج نے مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ان کے گھر پر دھاوا بول کر حراست میں لیا تھا۔ تاہم حراست میں لیتے وقت کوئی وجہ بیان نہیں کی تھی۔
دنیا جرادات نے اپنی گرفتاری کی روداد بیان کرتے ہوئے کہ اگرچہ میرا بازو توڑ دیا گیا تھا لیکن ا سکے باوجود مجھے گرفتاری کے بعد ہتھکڑی لگائی گئی۔ اس ٹوٹے ہوئے بازو کے ساتھ مجھے 14 دن تک جلمہ جیل میں رکھ کر تفتیش کی جاتی رہی۔ بعد ازاں مجھے دامون جیل میں منتقل کیا گیا۔
مزید یہ کہ 50 سالہ جرادات نے بتایا ۔ مجھے 2021 میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ میری یہ گرفتاری میرے تین بیٹوں کو گرفتار کیے جانے کے بعد کی گئی تھی۔ جبکہ میرا گھر مسمار کر دیا گیا تھا ، ان حالات میں میں ‘ہائپر ٹیشن ‘ کی مریضہ بن گئی اور میرے دل کی دھڑکن کا توازن بگاڑ کا شکار ہو گیا۔
ایسی ہی ایک اور واقعے کو ‘پی پی ایس’ نے اس طرح رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی جیل انتطامیہ فلسطینی قیدیوں کو مجبور کرتی ہے کہ وہ سکیورٹی چیکس سے گذریں۔ جبکہ انہیں ان کی گرفتاری یا ںظر بندی کی بھی کوئی وجہ نہیں بتائی جاتی ہے۔
پیر کے روز اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں نے اپنے لیے جیل انتطامیہ کی طرف سے آنے والے کھانے کو واپس کر دیا ۔تاکہ وہ اسرائیلی جیل انتظامیہ کے ظالمانہ سلوک کے خلاف احتجاج کر سکیں۔