امریکی کانگریس کے 22 ارکان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی حقوق اور سماجی تعاون کی چھ انجمنوں کے مرکزی دفاتر پر چھاپہ مار کر انہیں بند کرنے اور انہیں دہشت گرد گروہ قرار دینے پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔
اس ضمن میں مذمتی خط امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سراغ رسانی کے منتظم ایورل ہینس کو بھیجا گیا ہے۔
اپنے خط میں، کانگریس کے ارکان نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے چھ فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کو دہشت گرد گروہ قرار دینے کی عوامی سطح پر مخالفت کرے۔
امریکی قانون سازوں نے اپنے خط میں لکھا: "یہ تنظیمات فلسطینی خواتین اور لڑکیوں، بچوں، کم آمدنی والے خاندانوں، قیدیوں اور سماجی کارکنوں کے ساتھ براہ ِراست کام کرتی ہیں، نیز یہ اسرائیلی اور فلسطینی حکام دونوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرتے ہیں۔”
خط میں امریکی انتظامیہ سے بات چیت کی درخواست کی گئی ہے تاکہ فلسطینی تنظیموں کے خلاف اسرائیل کے دعوؤں پر بات کی جا سکے۔
"ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ عوامی طور پر اس فیصلے کو مسترد کیا جائے۔ اسرائیلی حکومت کو یہ اقدام واپس لینے پر پابند کیا جائے۔ 30 دن کے اندر اپنی کوششوں کے بارے میں کانگریس کو رپورٹ فراہم کی جائے۔” خط کے مزید مندرجات میں یہ جملے شامل ہیں۔
اسرائیلی اقدام کے ذریعے جن چھ ممتاز فلسطینی انسانی حقوق اور سماجی تحفظ کی تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ان میں الضمیر، الحق، دفاعِ اطفال فلسطین، زرعی کمیٹی، بیسان مرکزِ تحقیق و ترویج اور اتحادِ فلسطینی خواتین شامل ہیں۔