کل جمعہ انیس اگست کو فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے کہا ہےکہ اسرائیلی قابض ریاست نے اس سال کے پہلے چھ ماہ میں فلسطینی صحافیوں کے خلاف 479خلاف ورزیاں اور جرائم کیے ہیں۔
سنڈیکیٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ”سنڈیکیٹ کی فریڈز کمیٹی نے سال کی پہلی ششماہی میں 479 خلاف ورزیوں کی نشاندہیکی، جن میں سے سب سے زیادہ خوفناک صحافیہ شیریں ابو عاقلہ کا قتل ہے۔ ابو عاقلہ قطرسے نشر ہونے والے الجزیرہ کی نامہ نگار تھیں جنہیں جون میں اسرائیلی فوج نے جنینمیں ایک چھاپہ مار کارروائی کی کوریج کے دوران گولی مار کر شہید کردیا تھا۔
رپورٹ کے ذریعے سامنے آنے والے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہخلاف ورزیوں میں صحافیوں کو حراست میںلینا، ان پر گولیاں چلانا، کوریج سے روکنا ہے۔اس نوعیت کی 175 خلاف ورزیاں سامنےآئیں۔ جان بوجھ کر قتل، گرفتاری اور گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج کیفائرنگ سے35 فلسطینی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافیوں کو "سفری پابندی،عدالتی سمن، مار پیٹ اور دیگر خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا جس کا مقصد صحافیوں کوانکی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں سے روکنا تھا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ خلاف ورزیوں کی تعدد میں تاریخی طورپر اضافہ ہوا۔ سال کی پہلی سہ ماہی میں خلاف ورزیوں کی تعداد 192 تھی، جب کہ دوسریسہ ماہی میں 287 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔
رپورٹ میں پیش کیے گئے اعدادوشمار میں فلسطینی صحافیوں پر قابضفوج کی حفاظتی چھتری تلے انتہا پسند یہودیوں نے بھی حملے کیے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض ریاست نے ان کے خلاف تشددکے عمل میں مرد اور خواتین صحافیوں میں فرق نہیں کیا۔ کوریج کرنے والی 14 فیصد خواتینصحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔