"زمان اسرائیل” ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ قابض ریاست اور غزہ کے درمیان لڑائی کے 13 راؤنڈز جو تقریباً21 سال سے جاری ہیں میں اب تک صہیونی ریاست تقریباً 60 ارب شیکل کی رقم خرچ کرچکیہے۔
ویب سائٹ کے مطابق غزہ پر حالیہ جارحیت سے قابض ریاست کو کماز کم ایک ارب شیکل کا نقصان اٹھانا پڑا، جب کہ وزارت دفاع اور قابض فوج نے لڑائی کیلاگت کو ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔
لیکن سائٹ کے مطابق وزارت جنگ کے حکام کی طرف سے افشاء اور شائعہونے والے تخمینے، جنگی لاگت تقریباً 150 سے 160 ملین شیکل یومیہ تھی جو کہ کل تقریباًنصف ارب شیکل بنتے ہیں۔
براہ راست لاگت میں گولہ بارود (میزائل اور راکٹ)، ہوائی جہازوںاور گاڑیوں کے لیے ایندھن، "غزہ کےاطراف” میں کی نقل وحرکت کو تقویت دینے،مسلسلدیکھ بھال، اور ہزاروں ریزرفوجیوں کی بھرتی پر ہونے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔
یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ افراط زر کی وجہ سے براہ راست لاگتپچھلے جنگی ادوارکے مقابلے زیادہ تھی۔ اس کی لاگت صرف 120 ملین شیکل یومیہ تھی۔
2008 میں اولمرٹ حکومت نے سرحد سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر "سدیروٹ”کی بستی اور "غزہ اطراف” میں 43 بستیوں میں گھروں اور عوامی عمارتوں میںتقریباً 10000 قلعہ بند مقامات کی تعمیر کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔یہ فیصلہ 2012 تک نصف بلین شیکل کی لاگت سے نافذ کیا گیا تھا۔