بدھ کو قابض اسرائیلی فوج نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والےدو خاندانوں سے ان کے گھر زبردستی ان سے مسمار کرادیے۔ قابض حکام کی طرف سے دعویٰکیا گیا تھا کہ ان کے یہ مکانات اجازت نامے کے بغیر تعمیر کیے گئے ہیں۔
مقدس ذرائع کے مطابق القدس کے خالد شویکی کو اطلاع دی گئی کہوہ الثوری کالونی جو مسجد اقصیٰ کے پڑوس میں ہے۔ قابض حکام نے ان کے گھر کو مسمارکرنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ اگر مکان کو مسمار نہیں کیا گیا اس کی مسماریاسرائیلی انتظامیہ خود انجام دے گی اور وہ اس کی مسماری کے بدلے میں بھاری رقموصول کرے گی۔
شویکی کو زبردستی اپنا گھر مسمار کرنا پڑا، حالانکہ اسے گھرمیں نظر بند کیا گیا تھا۔
انہوں نے تین ماہ کے لیے مسماری کو ملتوی کرنے کا فیصلہ حاصلکرنے سے قبل المقدسی محمود ابو ریا کو مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں الشرفات گاؤںمیں اپنے گھر کا ایک حصہ خود مسمار کرنے پر بھی مجبور کیا۔
قابض فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے حملے جاری رکھے۔ جہاںاس نے پرانے شہر میں لڑکے انور شرونے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میںاس کے پورے جسم پر چوٹیں اور زخم آئے۔
گذشتہ دو دنوں کے دوران قابض فوج نے القدس میں مسماری کا سلسلہبڑھا دیا۔ قبل ازیں قابض فوج نے العیساویہ ایک شادی ہال مسمار کردیا۔