سابق اسرائیلی جنرل ماتان ولنائی نے کہا ہے کہ غزہ پر حالیہجنگ سے "اسرائیل” کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ”حماس” کی تحریک اس جنگ میں سفارتی طور پر کامیاب ہوئی باوجود اس کے کہ اسنے عسکری طور پر اس میں حصہ نہیں لیا۔
منگل کو عبرانی اخبار یروشلم پوسٹ کی شائع کردہ ایک رپورٹ میںولنائی نے "اسرائیل” سے مطالبہ کیا کہ وہ "حماس کو کمزور کرنے اور فلسطینیاتھارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کرے تاکہ وہ غزہ کو کنٹرول کر سکے۔
"اسرائیلی سکیورٹی لیڈرز” موومنٹ کے سربراہ جن کا شمار اسرائیلیسیاست دانوں اور سپاہیوں میں ہوتا ہے نے خبردار کیا کہ حالیہ جنگ نے "حماس کیپوزیشن کو بلند اور مضبوط کیا ہے کیونکہ وہ غزہ کی پٹی کی ذمہ دار ہے۔
ولنائی نے کہا کہ حماس کی بڑھتی ہوئی سفارتی طاقت "برسوںکی غلط اسرائیلی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ یہ کہ گزشتہ فوجی کارروائیوں نے جن میں حماس نےحصہ لیا تھا اسے ایک مرکزی عنصر بنا دیا تھا جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کو بہت سے فلسطینیوں کی نظر میں بدعنوان،کمزور اور ناجائز قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر جنگ طویل مدتی حل کا باعث نہیںبنے گا۔ اسرائیل اور پڑوسی ممالک کو فلسطینی اتھارٹی کو مضبوط کرنا چاہیے اور حماسکو کمزور کرنا چاہیے، تاکہ حماس فلسطینی اتھارٹی کی جگہ نہ لے سکے۔
ولنائی نے غزہ کی پٹی کو میں اقتصادی مضبوطی کے اقدامات کیتجویز پیش کی۔